Nov ۰۷, ۲۰۲۱ ۱۴:۰۴ Asia/Tehran
  • عراقی وزیر اعظم پر قاتلانہ حملے کی عراقی صدر اور سیاستدانوں نے مذمت کی

عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی پر قاتلانہ حملے کی خبروں کے بعد عراق کی مسلح افواج کے ترجمان نے دارالحکومت بغداد کے گرین زون کی سیکورٹی کی صورت حال کو اطمینان بخش قرار دیا ہے۔

عراق کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی رسول نے اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ عراقی سیکورٹی فورس کی جانب سے بغداد کے گرین زون میں امن و امان اور نظم و نسق کے تحفظ کے لئے اہم اقدامات انجام دئے گئے ہیں۔ عراقی فوج کے ترجمان  نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سیکورٹی و انٹیلی جینس اداروں نے ثبوت و شواہد اکھٹا کرنا شروع کر دیئے ہیں، کہا ہے کہ بمبار ڈرون طیارے کے پرواز بھرنے کے مقام کا پتہ لگانے کے لئے تحقیقات بھی  شروع ہو گئی ہیں۔

اس سے قبل عراق کے سیکورٹی ادارے نے اعلان کیا تھا کہ عراق کے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کی رہائشگاہ پر ایک بمبار ڈرون طیارے سے حملہ ہوا تاہم وہ اس حملے میں بال بال بچ گئے۔

اس ڈرون حملے کے بعد عراق کے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں عوام سے پُرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے لکھا کہ وہ خیریت سے ہیں اور عوام کے درمیان ہیں۔

اس حملے کے بعد عراق کے صدر برہم صالح نے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی پر کئے جانے والے قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی۔ انھوں نے ایک بیان میں اس حملے کو دہشت گردانہ اقدام قرار دیتے ہوئے اسے ایک بڑے جرم اور جارحیت سے تعبیر کیا۔ صدر عراق نے ایسے تمام عناصر کے مقابلے میں جو ملک کی سیکورٹی کی صورت حال خراب کرنے اور عراقی عوام کا سکون چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں، اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

عراق کے صدر گروہ کے سربراہ مقتدی صدر نے بھی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی پر کئے جانے والے قاتلانہ حملے کے ردعمل میں کہا عراق کی سیکورٹی فورسز کو امن و قانون کی صورتحال پر مکمل کنٹرول رکھنا چاہئے تاکہ اُسے مزید بہتر بنایا جا سکے۔

مزید دیکھیئے: عراقی وزیر اعظم پر قاتلانہ حملہ، حزب اللہ عراق کا رد عمل

دوسری جانب بغداد کے گرین زون کے اطراف کے علا‍قوں میں گذشتہ کئی روز سے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔ مظاہرین نے ان نتائج کی شفافیت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

یاد رہے کہ عراق کے سیکورٹی اہلکاروں نے جمعے کی شام بغداد میں ملک کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر دھاوا بول دیا تھا۔ عراقی ذرائع کے مطابق اس حملے میں کم سے کم پانچ مظاہرین جاں بحق اور تقریبا دوسو زخمی ہوئے ہیں۔

عراق کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد بہت سی جماعتوں اور انتخابی امیدواروں نے الیکشن کمیشن کے اعلان شدہ نتائج پر احتجاج اور نتائج کے اعلان میں شفافیت کا مطالبہ کیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ عراق کے پارلیمانی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔

عراق کے قبل از وقت پارلیمانی انتخابات دس اکتوبر کو ہوئے تھے۔

 

ٹیگس