Nov ۱۳, ۲۰۲۱ ۰۷:۳۴ Asia/Tehran
  • آئی اے ای اے کے سربراہ پھر چکرائے، ایران کے بارے میں ایک اور دعوا کیا

لگتا ہے ان دنوں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائرکٹر جنرل رافائل گروسی کے پاس ایران کے خلاف بے بنیاد الزام لگانے کے سوا کوئی کام نہیں رہ گیا ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بے بنیاد الزام کا اعادہ کیا ہے۔

رافائل گروسی نے دعوی کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق کچھ معاملوں میں ایران کی نئی حکومت سے ان کا کسی طرح کا کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے اور اس مسئلہ کو انہوں نے حیرت انگیز بتایا۔

گروسی نے ستمبر کے مہینے میں ایران کا دورہ کیا تھا اور ایران نے اپنی جوہری  تنصیبات میں آئی اے ای اے کے کچھ آلات تک ایجنسی کی دسترسی پر انکے ساتھ اتفاق کا اعلان کیا تھا۔ اسکے باوجود انہوں نے اس بات کی امید لگا رکھی تھی کہ صدر ابراہیم رئیسی کی حکومت کے ساتھ بھی کچھ معاملات طے پا جائیں گے۔

گروسی نے ایسی حالت میں یہ دعوی کیا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیاں ہٹانے کے مقصد سے ایران اور جوہری معاہدے کے باقی بچے فریقوں کے ما بین 29 نومبر کو مذاکرات شروع ہونگے۔

دوسری طرف ایران کے نائب وزیر خارجہ نے پابندیاں ہٹانے کے مقصد سے ہونے والے مذاکرات کے بارے میں تبادلہ خیال کے لئے  گذشتہ ہفتے  پیرس، لندن، برلن اور میڈرڈ کا دورہ کیا۔

ادھر اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللھیان نے گذشتہ دنوں روس، چین، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے اپنے ہم منصبوں سے گفتگو کی ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ 8 مئی 2018 کو جوہری معاہدے جے سے پی او اے سے باضابطہ طور پر نکل گیا اور اس نے ماضی کی پابندیوں کو دوبارے بحال کرنے کے علاوہ ایران کے خلاف نئی پابندیاں بھی عائد کر دیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے ان غیر قانونی اقدامات کے باوجود جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر ایک سال تک مکمل عمل کیا جبکہ اس معاہدے کے یوروپی فریق اپنے وعدوں پر عمل کرنے سے گریزاں رہے جس کے بعد ایران نے اس معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل میں کمی کو پانچ مرحلے میں لاگو کیا۔  

جوہری معاہدے میں امریکہ کی واپسی کے مقصد سے ویانا میں اس معاہدے کے باقی بچے فریقوں کے ساتھ اب تک چھ دورکے مذاکرات ہو چکے ہیں۔

 

ٹیگس