ایران اور یورپی یونین کے نائب وزرائے خارجہ کی ملاقات، مذاکرات سست روی کا شکار
ایران اور یورپی یونین کے مذکراتی وفود کے سربراہوں نے ویانا میں ایک دوسرے ملاقات کی ہے۔ لیکن مغربی ممالک بدستور وقت کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
ویانا کے کوبرگ ہوٹل میں، ایرانی وفد کے سربراہ علی باقری کنی اور یورپی یونین کے امور خارجہ کے ڈپٹی انچارج انریکے مورا کی ہونے والی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایران کے سینئر مذاکرات کار علی باقری کنی آج ویانا میں، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے نمائندوں سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ آج ہی ویانا میں ایگزیکٹیو ورکنگ گروپ کے نام سے موسوم، ماہرین کے ورکنگ گروپ کا ایک اور اجلاس بھی ہونے والا ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ ویانا میں کسی اتفاق رائے کے حصول کی صورت میں، سب سے پہلے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے فریق کو پابندیاں ختم کرنا ہوں گی اور اس کی فیکٹ چیکنگ کے بعد تہران ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے حصے کے اقدامات انجام دے گا۔
اس سے پہلے بدھ کی شب، ایگزیکٹیو ورکنگ گروپ کا اجلاس ویانا میں منعقد ہوا تھا جس میں ایران اور چار جمع ایک گروپ کے ماہرین نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایران کے خلاف امریکہ کی غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کی غرض سے جاری مذاکرات میں حاصل ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔
ہمارے نمائندے کا کہنا ہے کہ ویانا میں ایرانی اور یورپی وفود کے درمیان ملاقاتوں میں اضافہ ہوا ہے تاہم فریق مقابل کی جانب سے کسی عملی اقدام کا مشاہدہ نہیں کیا گیا۔ ایران کی نور نیوز ویب سائٹ کو موصول ہونے والی خبروں کے مطابق، گزشتہ ہفتے کے دوران، ایرانی اور یورپی وفود میں سربراہوں کی سطح پر روزانہ کم سے کم ایک ملاقات ہوتی رہی ہے اور سمجھوتے کے نئے مسودہ کے باقی ماندہ مسائل پر تفصیل سے بات چیت ہوئی ہے۔
علاہ ازیں، میڈیا کمپین کے برخلاف، یورپی یونین کے امور خارجہ کے ڈپٹی انچارج اور مذاکرات کے میزبان انریکے مورا کے ذریعے، نان پیپر، پیغامات کا تبادلہ مسلسل ہوتا رہا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ فرانس کے وزیر خارجہ سمیت بعض مغربی حکام نے منگل کے روز بھی مذاکرات کی پیشرفت میں سست روی کی بات کہی ہے۔
مذاکرات کے نئے دور کے آغاز سے اب تک ایرانی وفد نے مختلف سطح پر ہونے والے متعدد اجلاسوں میں شرکت کی ہے اور باقی ماندہ تمام موضوعات کے بارے میں قابل عمل اور تعمیری تجاویز پیش کرکے، ایک اچھے منصوبے کے حصول کی غرض سے، مذاکرات کے عمل کو تیز کرنے کی کوشش کی ہے۔