ایرانی ڈرون طیاروں نے اسرائیل کی نیند حرام کر دی، اسرائیلی ویب سائٹ کا انکشاف
صیہونی حکومت کی ایک ویب سائٹ کا کہنا کہ تل ابیب کو خوف ہے کہ ایران کے ڈرون طیارے اسرائیل کے ایئر ڈیفنس سسٹم میں نقب لگا سکتے ہيں۔
فارس نیوز ایجنسی نے اسرائیل کی جی این ایس ویب سائٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ تل ابیب کو ایران کی بڑھتی ہوئی ڈرون توانائی سے تشویش ہے کیونکہ ایرانیوں نے اسرائیل کے ایئرڈیفنس سسٹم پر غلبہ پانے کا طریقہ تلاش کر لیا ہے۔
صیہونی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ حملہ آور ڈرون طیاروں کے بڑے ذخیرے کی وجہ سے ایران کے پاس یہ طاقت آ گئی ہے کہ وہ مشرق وسطی میں کھیل بدل سکتا ہے۔
صیہونی ویب سائٹ جی این ایس لکھتی ہے کہ یہ نیا ہتھیار نہ صرف اسرائیل کے لئے خطرہ ہے جو علاقے میں واشنگٹن کا اسٹراٹیجک اتحادی ہے بلکہ امریکا کے علاقائی مفاد کے لئے بھی بڑا خطرہ سمجھا جاتا ہے جبکہ ویانا میں ایران، امریکا اور دنیا کی بڑی طاقتیں ایٹمی معاہدے میں واپسی کے لئے مذاکرات کر رہی ہیں، ان ہتھیاروں کو مذاکرات میں توجہ کا مرکز ہونا چاہئے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران کے مسلح ڈرون طیاروں کی پیشرفت کوئی نیا موضوع نہیں ہے ایران نے پہلی بار 80 کے عشرے میں عراق کے ساتھ جنگ کے زمانے میں اس کی تعمیر کا سلسلہ شروع کیا تھا۔
ایران نے ایٹمی معاہدے جے سی پی او اے کے بعد ڈرون طیاروں پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے اور اس نے متعدد قسم کے ڈرون طیارے بنا لئے ہیں جن میں ابابیل-3، مہاجر-6، شاہد-129، غزہ، صاعقہ، کرار، رعد-85 سمیت کئی پیشرفتہ ڈرون طیارے تیار کر لئے ہیں جو 45 ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچنے، مسلسل 24 گھنٹے تک پرواز کرنے اور 1500 کیلومیٹر سے زیادہ فاصلہ طے کرنے کی توانائی رکھتے ہیں۔