امریکا سے مذاکرات نہیں ہوں گے، اسکے رویہ کا کوئی اعتبار نہیں: علی شمخانی
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ ویانا میں امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات، ایرانی وفد کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہیں۔
سوشل میڈیا نیٹ ورک ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے لکھا ہے کہ ویانا مذاکرات شروع ہی سے ایران اور چار جمع ایک گروپ اور یورپی یونین کے نمائندوں کے درمیان جاری ہیں اور نتیجے کے حصول تک اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
ایڈمیرل علی شمخانی اس سے پہلے بھی اپنے ایک ٹویٹ میں کہہ چکے ہیں کہ پابندیوں کا حقیقی معنوں میں خاتمہ اور ایران کے اقتصادی مفادات کی تکمیل ہی معاہدے کی قابل بھروسہ بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ کی کھلی عہد شکنی کسی بھی سمجھوتے کے حصول کے لیے سب سے بڑا خطرہ بنی ہوئی ہے۔ ان کا اشارہ سن دوہزار اٹھارہ میں امریکہ کے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے اور تہران کے خلاف ظالمانہ پابندیاں دوبارہ عائد کرنے اور نئی پابندیاں نافذ کیے جانے کی طرف تھا۔
امریکہ کی موجودہ حکومت سابق ٹرمپ حکومت کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے خالی خولی وعدوں کے ذریعے، وہ مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو ان کے پیشرو دھونس دھمکیوں کے ذریعے حاصل نہیں کر پائے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت امریکہ کا یہی رویہ ویانا مذاکرات کی کامیابی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کی ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے کے لیے ایران اور چار جمع ایک گروپ کے درمیان مذاکرات کا آٹھواں دور یورپی یونین کی میزبانی میں، ویانا میں جاری ہے۔