ویانا مذاکرات کے تعلق سے مغرب کی جلدبازی پر ایران کا رد عمل
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ویانا مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے اور ابتدائی اچھی خبر اچھے معاہدے کی جگہ نہیں لیتی۔
ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے، ملک کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے لئے ویانا مذاکرات کے بارے میں ٹویٹ کیا کہ ویانا مذاکرات ابھی جاری ہیں اور ابتدائی اچھی خبریں اچھے معاہدے کا متبادل نہیں ہوتیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک باقی تمام اہم مسائل حل نہیں ہو جاتے، کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ معاہدہ طے پا گیا ہے؛ مزید کوشش کی ضرورت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کل رات کوروس، برطانیہ اور فرانس کے مذاکرات کاروں نے ٹوئٹ کے ذریعے ویانا مذاکرات کے اختتام پذیر ہونے کا اشارہ دیا تھا۔
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اب سب کی توجہ آخری کلیدی اقدامات پر مرکوز ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے خلاف پابندیاں اٹھانے کے لیے مذاکرات، جو 26 دسمبر کو شروع ہوئے تھے، ایک ایسے مرحلے پر پہنچ چکے ہیں جہاں ان کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار صرف و صرف مغرب کے سیاسی فیصلوں پر ہے۔ اگر مغربی فریق ضروری فیصلے کر لے تو باقی ماندہ مسائل بھی حل ہو سکتے ہیں اور چند دنوں میں حتمی معاہدہ ہو سکتا ہے۔
علی باقری کنی نے اپنے تازہ ترین ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم فنش لائن کے کتنے ہی قریب پہنچ جائیں کیونکہ اس کو عبور کرنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے اور کام مکمل کرنے کے لیے، کچھ فیصلے ہیں جو مغربی فریق کو کرنا ہوں گے۔