آئی اے ای اے کے قوانین کی بنیاد پر ایران کی ایٹمی پیشرفت جاری رہے گی: تہران
ایران کے ادارہ ایٹمی توانائی کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ ایران کے پیشہ ورانہ روابط کے ساتھ ساتھ اس عالمی ادارے کے قوانین کی بنیاد پر تہران کی ایٹمی سرگرمیوں اور پیشرفت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ایران کے ادارہ ایٹمی توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے جنوب مغربی شہر خرمشہر میں شہدا سے متعلق ایک فیسٹیول کے موقع پر کہا کہ آئی اے ای اے کے ساتھ ایران کے تعلقات اور قانونی معاملات پر ہم آہنگی تکنیکی اور پیشہ ورانہ نوعیت کی ہے اس لئے کسی بھی قسم کا سیاسی اثرو رسوخ ایران کے ان تعلقات کو کمزور نہیں کر سکتے۔
انھوں نے کہا کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے سربراہ کا حالیہ دورہ تہران باہمی مفاہمت کی بنیاد پر انجام پایا اور ایران کی کوشش ہے کہ اس بات کی ہرگز اجازت نہ دی جائے کہ دشمن اپنی شیطنت اور صیہونیوں کے اثر و رسوخ کی بنا پر ایران پر کوئی الزام عائد کرسکے۔
ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے اپنے اس دورے میں ایران کے ادارہ ایٹمی توانائی کے سربراہ محمد اسلامی اور ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی تھی۔ ان کا یہ دورہ ایسی حالت میں انجام پایا کہ ویانا میں ایران کے خلاف غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے لئے ایران اور گروپ چار جمع ایک کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری ہے اور سیف گارڈ سسٹم اور ایران و آئی اے ای اے کے درمیان باقی بچے مسائل کے حل کے لئے مفاہمت ہو گئی ہے۔
ایران کے ادارۂ ایٹمی توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے اسی طرح سائنس و دفاعی صنعت کے شعبے میں ایران کی جاری پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اندرون ملک پائی جانے والی صلاحیتوں سے استفادہ اور ایٹمی توانائی کے میدان کے سرگرم شہدا کے مکتب کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے جوہری شعبے میں اپنی توانائی میں مسلسل اضافہ کرتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ آئی اے ای اے نے غاصب صیہونی حکومت اور مغربی ملکوں کے دباؤ میں آکر ایران میں غیر اعلان شدہ ایٹمی سرگرمیوں کا دعوی کیا ہے جبکہ یہ دعوی ایران اور ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے درمیان ماضی میں جو تعاون پایا جاتا رہا ہے اس سے بالکل مطابقت نہیں رکھتا اس لئے کہ ایران اور اس عالمی ایجنسی کے درمیان مفاہمت کا عمل ہمیشہ مثبت رہا ہے اور ایران نے بھی ہمیشہ تاکید کی ہے کہ تعاون کے اس عمل کو کسی بھی قسم کے سیاسی دباؤ کے زتیراثر نہیں آنا چاہئے۔
اس درمیان ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار ویانا سے تہران کے لئے روانہ ہو گئے ہیں۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار علی باقری کنی جمعے کے روز یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بورل کی جانب سے ویانا مذاکرات میں وقفے کا اعلان کئے جانے کے بعد آسٹریا سے ایران کے لئے روانہ ہو گئے۔
جوز بورل نے بیرونی عوامل کی بنا پر اس وقفے کو ضروری قرار دیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ بیرونی عوامل کی بنا پر ویانا مذاکرات میں اس وقفے کی ضرورت تھی، البتہ جوزف بورل نے یہ بھی کہا کہ ایران کے خلاف پابندیوں کی منسوخی کے لئے حتمی سمجھوتے کا متن آمادہ اور میز پر موجود ہے۔