Mar ۲۰, ۲۰۲۲ ۲۲:۲۲ Asia/Tehran
  • امریکی فیصلے سے اسرائیل میں خلفشار، صیہونی حکومت پر بجلی گری

عربی زبان کے اخبار رای الیوم نے صحافی نادر صفدی کی ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جب سے امریکا کی بائیڈن انتظامیہ کے اس ارادے کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ وہ ایران کی پاسداران انقلاب اسلامی فورس آئی آر جی سی کو دہشت گرودوں کی فہرست سے نکالنا چاہتا ہے، اسرائیل پر جیسے بجلی گرگئی ہے اور تل ابیب حکومت بارہا واشنگٹن کو یہ سمجھانے کی کوشش کر رہی ہے کہ اس کے اس قدم کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

اسرائیلی میڈیا میں چاروں طرف بارہا امریکا کو خبردار کیا جا رہا ہے کہ اس کا یہ قدم خطرناک ثابت ہوگا۔ اسرائیلی حکام بائیڈن حکومت پر مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ اپنا ارادہ بدل دے۔

واشنگٹن نے بدھ کے روز کو یہ اشارہ دیا تھا، ایران کے ساتھ 2015 کے ایٹمی معاہدے کو بحال کرنے کا وقت قریب آ گیا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم سمجھوتے کے قریب پہنچ گئے ہیں البتہ ابھی سمجھوتہ ہوا نہیں ہے۔

نیڈ برائس سے جب یہ پوچھا گیا کہ ایران کس طرح کی گارنٹی چاہتا ہے اور آئی آر جی سی کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے کے مطالبے پر امریکا کا کیا جواب ہوگا، تو اس پر پرائس نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ باقی بچے مسائل کو حل کر لینا ممکن ہے۔

اسرائیلی حکام نے امریکی حکومت پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ آئی آر جی سی کو دہشت گردوں کی فہرست سے باہر نکالے کیونکہ اس نے ہزاروں جانیں لی ہیں۔

صیہونی حکام کو یہ تشویش ہے کہ بائیڈن انتظامیہ، ایران کے ساتھ متعدد مسائل پر مفاہمت کی جانب بڑھ رہی ہے جبکہ اس نے ایران سے اسرائیل جیسے امریکی اتحادی کی سیکورٹی کے بارے میں ٹھوس گارنٹی بھی نہیں لی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بنیت اور وزیر خارجہ یائیر لاپید نے مشترکہ بیان میں کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ہزاروں افراد کو قتل کیا ہے جن میں امریکی بھی شامل ہیں، ہمارے لئے اس بات کی تائید کر پانا مشکل ہے کہ امریکا اسے دہشت گردوں کی فہرست سے نکال رہا ہے۔

امریکا نے اپریل 2019 میں ٹرمپ انتظامیہ میں بالکل بے تکا فیصلہ کرتے ہوئے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی آئی آر جی سی کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر دیا تھا۔ ٹرمپ کے اس فیصلے پر وسیع پیمانے پر رد عمل سامنے آئے تھے۔ جواب میں ایران نے بھی امریکی سینٹرل کمانڈ کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔

ٹیگس