آئی آر جی سی کو بلیک لسٹ نہیں ہونا چاہئے: برطانوی عہدیدار
ایک برطانوی اہلکار کا کہنا ہے کہ آئی آر جی سی کو دہشت گرد تنظیم نہیں قرار دیا جانا چاہئے۔
سحر نیوز/ ایران: برطانوی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی آئی آر جی سی کو "دہشت گرد تنظیموں" کی فہرست میں شامل نہیں کیا جانا چاہیے۔
فارس نیوز کے مطابق دہشت گردی کے قوانین کا آزاد جائزہ لینے والے" حکومتی ادارے کے سربراہ "جوناتھن ہال کے سی" نے کہا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو ایک "دہشت گرد تنظیم" کے طور پر نہیں جانا جانا چاہیے۔
جہاں ایک طرف برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمین اور برطانوی وزارت داخلہ کے ڈپٹی سیکیورٹی آفیسر ٹام ٹوگن ہٹ نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کے اقدامات کی حمایت کی ہے جبکہ ہال اس بات پر زور دیتے ہیں کہ آئی آر جی سی کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل نہیں کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پابندیاں حکومتی خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک بہتر طریقہ کار ہے اور دہشت گرد تنظیموں کی فہرست دہشت گرد گروہوں کو نشانہ بنانے کے لیے ہے جبکہ ر اس طرح کا بل حکومتی اہلکاروں کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
برطانوی حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بہانے اب تک اسلامی جمہوریہ ایران کے متعدد عہدیداروں کے نام پابندیوں کی فہرست میں ڈالے ہیں جن میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈرز بھی شامل ہیں۔
ہال نے دی ٹائمز کو بتایا کہ دہشت گرد تنظیموں کی فہرست کا مطلب یہ ہے کہ ان تنظیموں کا بالکل وجود نہیں ہونا چاہیے جو کہ ایک بہت مشکل تصور ہے جب بات کسی سرکاری تنظیم کی ہو اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم اس کی سرگرمیوں کو کتنا ناپسند کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی یہ نہیں کہہ رہا ہے کہ ایران کے پاس سیکیورٹی تنظیم نہیں ہونی چاہیے، ہمیں صرف اس کے رویے کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔