دہشت گردی اور اغیار کی یلغار خواتین کے لئے حقیقی خطرہ، زہرا ارشادی
اقوام متحدہ میں ایران کی نائب مستقل مندوب زہرا ارشادی نے کہا ہے کہ غاصبانہ قبضہ، دہشت گردی اور اغیار کی یلغار مغربی ایشیا کی خواتین کے لئے حقیقی خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کی نائب مستقل مندوب زہرا ارشادی نے خواتین، امن اور سلامتی کے موضوع پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے اپنے خطاب میں مغربی ایشیا خاص طور سے فلسطین میں خواتین کی صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنسی تشدد، وحشیانہ ترین جرم ہے کہ جس کا جنگ اور دہشت گردی میں ارتکاب کیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مغربی ایشیا کے علاقے میں عورتوں کی سلامتی کو جوخطرات درپیش ہیں ان میں غاصبانہ قبضہ، بیرونی یلغار اور دہشت گردی جیسے مسائل شامل ہیں اور یہ ایسے خطرات ہیں جن میں خواتین کے حقوق اور ان کی زندگی کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی اور فلسطینی خواتین اور لڑکیوں کی موجودہ صورت حال اس کا ایک واضح نمونہ ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کی نائب مستقل مندوب زہرا ارشادی نے کہا کہ مسلحانہ تصادم اور جنسی تشدد اور وہ بھی حساس حالات میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف اس قسم کے برتاؤ سے بہت برا اثر پڑتا ہے اور اسی وجہ سے خواتین اور لڑکیاں اس طرح کے گھناؤنے جرائم کی بھینٹ چڑھ جاتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مسلحانہ جھڑپ اور انسانوں کی اسمگلنگ بڑھتی جا رہی ہے اور زیادہ تر جنگ سے راہ فرار اختیار کرنے والی خواتین اور لڑکیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور یا ان کو جبرا ادھر سے ادھر منتقل کئے جانے میں اس قسم کے تشدد و جارحیت اور جنسی ہوس کا نشانہ بنالیا جاتا ہے۔
زہرا ارشادی نے کہا کہ انسانی حقوق اور تمام بین الاقوامی قوانین میں عورتوں کو تشدد و جنسی جارحیت کا نشانہ بنائے جانے پر سخت پابندی کا اعلان کیا گیا ہے اور غیر فوجیوں اور عام انسانوں منجملہ عورتوں اور بچوں کی حمایت پر زور دیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جنیوا کنوینشنوں اور ایڈیشنل پروٹوکول میں خواہ اندرون ملک بحران ہو یا بین الاقوامی بحران ہو بہت واضح طور پر جنسی تشدد کو انسانی حقوق کی سراسر خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے اور اس عمل کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کی نائب مستقل مندوب نے کہا کہ ہر طرح کی مسلحانہ جھڑپوں کا خاتمہ اور ان کی روک تھام اس قسم کے وحشیانہ جرائم کو کنٹرول کئے جانے کا بہترین طریقہ ہے۔انھوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جب تک دہشت گردی، انتہا پسندی، تشدد، غاصبانہ قبضہ، اور بیرونی مداخلت کا عمل جاری ہے کوئی راہ حل کامیابی تک نہیں پہنچ سکتی۔
زہرا ارشادی نے سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں اسی طرح افغانستان میں خواتین کی صورت حال کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورت حال سے اس ملک میں خواتین کے حقوق پر بہت زیادہ منفی اثر پڑا ہے۔انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کی بنیاد پر ایک منظم سسٹم کے تحت عورتوں اور لڑکیوں کو میدان کارزار میں کھینچ کر اور صحیح سمت میں ان کی شراکت کو محدود کر کے ان عورتوں اور لڑکیوں کے سیاسی و سماجی کردار کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کی نائب مستقل مندوب نے کہا کہ افغان خواتین کو تعلیم، کام کاج و ملازمت اور سیاسی امور میں مشارکت جیسے حقوق حاصل ہونے چاہئیں۔ اور یہ ان کا قانونی حق بھی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا اصولی موقف یہ ہے کہ خواتین اور لڑکیوں سے متعلق مسائل کا عام اداروں اور تمام بین الاقوامی اداروں میں جائزہ لیا جانا چاہئے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل صرف اسی صورت میں بیچ میں پڑے کہ جب براہ راست بین الاقوامی امن و سلامتی سے متعلق مسائل کھڑے ہو جائیں۔