ایران اور ترکمنستان کے روابط کا فروغ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے: رہبر انقلاب اسلامی
ترکمنستان کے صدر نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دورے پر آئے ہوئے ترکمنستان کے صدر سردار بردی محمد اوف نے آج رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ترکمنستان کے صدر سردار بردی محمد اوف سے بات چیت کرتے ہوئے باہمی تعلقات کے فروغ کو دونوں ملکوں کے لیے انتہائی سود مند قرار دیا۔رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور ترکمنستان کے درمیان تعلقات میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ ، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر دونوں ملکوں کے تعلقات کے مخالفین بھی موجود ہیں جن کا مقابلہ کرنا ضروری ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران اور ترکمنستان کے درمیان قائم مشترکہ کمیشنوں کو پوری طرح فعال بنانے اور طے پانے والے سمجھوتوں کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس ملاقات میں ترکمنستان کے صدر سردار بردی محمد اوف نے کہا کہ ان کا ملک پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کے فروغ کو ترجیح اور خاص اہمیت دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ، باہمی سمجھوتوں کے تحت ، گیس، بجلی ، ٹرانسپورٹ اور ٹرانزٹ سمیت تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دے کر دونوں ملکوں کے اچھے تعلقات کی بنیادوں کو مزید مضبوط بنایا جائے۔ ترکمنستان کے صدر سردار بردی محمداوف نے تہران ، عشق آباد تعلقات کے قیام کی تیسو یں سالگرہ کا حوالہ دیا اور رہبر انقلاب اسلامی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ، میں ذاتی طور پر اور اپنی قوم کی جانب سے ، ایران ترکمنستان تعلقات کے فروغ کی مسلسل حمایت پر آپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
اس سے قبل صدر سید ابراہیم رئیسی سے ترکمنستان کے صدر سردار بردی محمد اوف نے ملاقات کی جس میں علاقائی اور عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ایران و ترکمنستان کے مابین باہمی تعاون کے مشترکہ کمیشن کو فعال بنانے پر تاکید کی گئی۔
صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے ترکمنستان کے صدر سردار بردی محمد اوف کا صدارتی محل سعد آباد میں باقاعدہ استقبال کیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے پیش کئے گئے جبکہ میدان میں حاضر دستوں نے سلامی پیش کی۔
ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کی سرکاری دعوت پر ترکمنستان کے صدر سردار بردی محمد اوف اعلی سیاسی اور اقتصادی وفد کے ہمراہ گزشتہ روز تہران پہنچے۔