Jul ۰۹, ۲۰۲۲ ۰۹:۳۵ Asia/Tehran
  • تکفیریت و فرقہ واریت،عالم اسلام میں فتنہ پیدا کرنے کے لیے دشمن کے ہتھیار

ایران کے صدر نے اس بات پر زور  دیا کہ علماء، انبیاء کے وارثوں کے طور پر، آج دشمنوں کے نظریاتی حملوں سے معاشرے کے اہم محافظ ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے صوبہ کردستان میں سنی اور شیعہ علماء کے ایک اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے تکفیریت اور فرقہ واریت کو عالم اسلام میں فتنہ پیدا کرنے کے لیے دشمن کے دو ہتھیار قرار دیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ ایک وقت وہ تھا کہ جب عالم اسلام انگریزوں، امریکیوں اور صیہونیوں کی پیدا کردہ شورش سے مغلوب ہو گیا تھا اور اگرچہ رہبر انقلاب اسلامی نے بہت جلد اس خطرے سے خبردار کیا تھا، لیکن عالم اسلام کو پھوٹ ڈالنے کی سازش سے آگاہ ہونے میں کچھ وقت لگا۔ 

انہوں نے حج کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیغام اتحاد، روحانیت اور عالم اسلام کے عظیم مواقع کی طرف توجہ دلانے کیلئے ہے اس لئے آمرانہ نظام کی سازشوں کے خلاف ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے حج کے پیغام میں جسے کل پڑھ کر سنایا گیا، مسلمانوں کے مابین اتحاد و وحدت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ حالیہ تاریخ میں مسلم اقوام کے دشمنوں نے ان دو حیات بخش عناصر یعنی وحدت اور روحانیت کو کمزور کرنے کے لیے ہماری اقوام کے درمیان بہت زیادہ ریشہ دوانیاں کی ہیں، وہ معنویت کو، مغربی طرز زندگی کا پرچار کر کے، جو روحانیت سے عاری اور مادی کوتاہ فکری کا نتیجہ ہے، بے رنگ اور بے جان کر رہے ہیں اور وحدت کو زبان، رنگ، نسل اور جغرافیائی حدود جیسے تفرقے کے بے بنیاد محرکات کو پھیلا کر اور ان میں شدت پیدا کرکے چیلنج کر رہے ہیں۔

آپ نے فرمایا کہ امت مسلمہ کو، جس کا ایک چھوٹا سا نمونہ اس وقت حج کے علامتی مراسم میں دیکھا جا رہا ہے، اپنے پورے وجود کے ساتھ مقابلے کے لیے اٹھ کھڑے ہونا چاہیے، یعنی ایک طرف خدا کی یاد، خدا کے لیے عمل، کلام خدا میں غور و فکر اور اللہ کے وعدوں پر اعتماد کو اپنے اجتماعی ادراک میں مضبوط بنائے اور دوسری طرف تفرقے اور اختلاف کے محرکات کو قابو میں کرے۔

یہ وہ اسباب و عناصر ہیں جنھوں نے عالم اسلام کے متحد اور ہم آہنگ ہو کر آگے بڑھنے کے لیے موجودہ موافق اور سازگار حالات فراہم کئے۔ مسلمان حکومتوں، مذہبی شخصیتوں اور دانشوروں، خودمختار و حریت پسند روشن فکر افراد اور حقیقت کے متلاشی نوجوانوں کو ان سازگار حالات سے پہلے سے زیادہ استفادے کے بارے میں دوسروں سے بڑھ کر سوچنا چاہیے۔

ٹیگس