ایٹمی معاہدے سے ایران کو مکمل اقتصادی فائدہ پہنچنا چاہئے، وزیر خارجہ
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے ایران کو مکمل اقتصادی فائدہ پہنچنا چاہئے۔ انہوں نے اپنے اطالوی ہم منصب سے ملاقات میں تہران اور روم کے درمیان تعلقات کو زیادہ سے زیادہ سے فروغ دینے پر بھی زور دیا ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے، جو اٹلی اور ویٹیکن کے حکام سے مذاکرات و گفتکو کے لئے روم کے دورے پر ہیں، اٹلی کے وزیر خارجہ لوییجی دیماریو سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران ایک اچھا اور پائیدارایٹمی سمجھوتہ چاہتا ہے ایک ایسا نفع بخش سمجھوتہ کہ جس سے ایران کو مکمل اقتصادی فائدہ پہنچے۔
انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایران نے ہمیشہ پہل کا مظاہرہ اور اپنی طرف سے بھرپور کوشش کی ہے جبکہ امریکیوں نے صحیح اور منطقی طور پرعمل نہیں کیا اور انھیں چاہئے کہ مسئلے کو حقیقت پسندی سے دیکھیں اور درک کریں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اسی طرح ایران اور اٹلی کے دوستانہ تعلقات کے ماضی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مختلف شعبوں منجملہ تجارتی و اقتصای شعبوں میں دونوں ملکوں میں پائی جانے والی گنجائشوں سے استفادہ کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انھوں نے اسی طرح ایران اور اٹلی کی منڈیوں میں ٹیکنالوجی اور ایک دوسرے کی مصنوعات کی موجودگی کو تجارتی لین دین کو فروغ دینے کے مقصد سے ضروری قرار دیا اور تجویز پیش کی کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعاون کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کے لئے دونوں ملکوں کے نجی شعبوں کو فعال کیا جائے۔
حسین امیرعبداللہیان نے کسی بھی مسئلے کو فوجی طریقے سے حل کئے جانے پر ایران کی مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے بحران میں بھی ہم نے روس کے ساتھ اپنے رابطوں کے ذریعے ماسکو اور کیف کو مذاکرات کی دعوت دی تاکہ سفارتکاری سے مسئلے کا حل نکل سکے۔ اسی طرح ایران نے علاقائی سطح پر سفارتی کوششوں کو تیز کیا تاکہ شام اور ترکی کے درمیان بھی مسائل بات چیت اور پرامن طریقے سے حل ہو سکیں۔
اس ملاقات میں اٹلی کے وزیر خارجہ نے بھی موجودہ بین الاقوامی حالات میں ایران کے وزیر خارجہ کے دورہ اٹلی اور اس ملاقات کو اہمیت کا حامل اور دوطرفہ تعلقات کی توسیع کے لئے ایک مناسب موقع قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ اٹلی کی کمپنیاں ایران میں کارو بار کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔
اٹلی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اٹلی اور یورپی یونین ایٹمی معاہدے میں سب کی واپسی کے لئے مذاکرات کے نتیجہ بخش ہونے کے خواہاں ہیں۔
انھوں نے امید ظاہر کی کہ تہران اور روم کے تعلقات و تعاون صرف توانائی کے شعبے تک محدود نہیں رہیں گے۔