Jul ۱۵, ۲۰۲۲ ۱۵:۴۷ Asia/Tehran
  • امریکا اور اسرائیل کے مشترکہ بیان پر ایران کا سخت ردعمل

امریکا اور اسرائیل کے مشترکہ بیان پر ایران نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان ناصر کنعانی نے امریکی صدر جو بائیڈن اور ناجائز صیہونی حکومت کے وزیر اعظم یائرلاپید کے مشترکہ بیان کے جواب میں کہا کہ جب تک خطے کے دورے میں امریکی صدور کا پہلا پڑاؤ  ناجائز صیہونی حکومت کا دارالحکومت تل ابیب رہے گا اور اس کی سلامتی اور برتری کا تحفظ امریکی حکومتوں کا  اولین مقصد ہوگا، خلیج فارس اور مشرق وسطی میں امن و سلامتی اور ثبات و استحکام قائم نہیں ہوسکتا۔

انھوں نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہےکہ جو بائیڈن اور لاپید کے مشترکہ بیان میں اسرائیل کی فوجی برتری اور سلامتی کے تحفظ کے لئے امریکا کے ناقابل تغیر اور ٹھوس عزم پر زور دیا گیا ہے۔  

 ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ غلط نہ سمجھا جائے، ان کا ہدف صرف ایران نہیں ہے، بلکہ سبھی عرب اور غیر عرب اسلامی ملکوں سے صیہونی حکومت کی برتری کو  تسلیم کروانا ان کا ہدف ہے ، بنابریں خطے میں خطرات کا اصلی مرکز کہا ں ہے؟ یہ بات پوری طرح واضح ہے۔    

ناصر کنعانی نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ اسلامی جمہموریہ ایران اپنے پڑوسیوں کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن بدھ کو مقبوضہ فلسطین پہنچے تھے ۔ انھوں نے اپنے اس دورے میں ناجائز صیہونی حکومت کے عبوری وزیراعطم یائیر لاپید ، غیر قانونی صیہونی حکومت کے صدر اسحاق ہرتزوگ، وزیر جنگ بنی گانتز، غاصب اور ناجائز صیہونی حکومت کے سابق وزرائے اعظم نفتالی بینٹ اور بنیامین نتین یاہو سے ملاقاتیں کیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن اور غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم یائر لاپید  نے مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا جس کے بعد ان کے دستخط سے مشترکہ بیان بھی جاری کیا گیا ۔

اس مشترکہ بیان میں امریکا نے ایک بار پھر غاصب صیہونی حکومت کی سلامتی اور برتری کے تحفظ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا ہے۔  

  مشترکہ بیان میں امریکا نے اپنے اس عہد کا بھی اعادہ کیا ہے کہ  اس خطے کے ملکوں کے ساتھ تل ابیب کے روابط مستحکم تر کرنے اور علاقے کے دیگر عرب اور اسلامی ملکوں کو بھی اسرائیل سے تعلقات رکھنے والے  ممالک میں شامل کرنے کی مہم جاری رکھے گا۔ امریکا نے اس مقصد کے حصول کے لئے ایک علاقائی چینل بھی تشکیل دینے کا وعدہ کیا ہے۔  

دوسری طرف اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے امریکا کی اس خطرناک مہم کے مقابلے میں سیاسی اتحاد کی غرض سے اسٹریٹیجک مذاکرات شروع کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

  شہاب نیوز سائٹ کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ  امریکا اس خطے کا ایسا ڈھانچہ تیارکرنا چاہتا ہے کہ جس میں غاصب اور ناجائز صیہونی حکومت کو بھی حیثیت حاصل ہو۔ انھوں نے کہا کہ امریکا بعض عرب ملکوں کا اتحاد بناکے، ناجائز صیہونی حکومت کی سلامتی کو یقینی بنانا چاہتا ہے ۔

اسماعیل ہنیہ نے زور دیکر کہا کہ امریکا کو اپنے ان دونوں اہداف میں کبھی بھی کامیابی حاصل نہیں ہوسکے گی۔   

حماس کے سربراہ نے کہا کہ ہم اسلامی ملکوں اور مختلف مسلم اقوام کے درمیان ایسے اسٹریٹیجک مذاکرات کی کوشش کررہے ہیں تاکہ ایک وسیع اور مستحکم  سیاسی اتحاد بنایا جائے جو  ناجائز صیہونی حکومت کی برتری اوراس کے ساتھ روابط معمول پر لانے کی مہم کے مقابلے پر ڈٹ جائے۔

 انھوں نے کہا کہ استقامتی محاذ ناجائز صیہونی حکومت کے تعلق سے امریکا کی ناجائز مہم کو ہر گز کامیاب نہیں ہونے دے گا۔

اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کو معلوم ہوچکا ہے کہ  مذاکرات کے سراب نے فلسطینی امنگوں کو کتنا نقصان پہنچایا ہے ، بنابریں وہ اب اس جال میں پھنسنے والے نہیں ہیں ۔

ٹیگس