ایران ڈرون برآمد کرنے والا دنیا کا بڑا ملک بنتا جارہا ہے
ایران دنیا میں ڈرون طیارے برآمد کرنے والا اہم ملک بن گیا ہے اور امریکی پابندیوں کے باوجود، ڈرون ٹیکنالوجی کی ترقی اور برآمد ایران کے لیے آمدنی اور سیاسی اثرو رسوخ میں اضافے کا ذریعہ بن گئی ہے۔
امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران نے گزشتہ برسوں کے دوران ڈرون طیاروں کی ساخت اور تیاری کے میدان میں بے پناہ ترقی کی ہے اور یہ ٹیکنالوجی برآمد کرنے کی پوزیشن میں آگیا ہے۔
اخبار کے دعوے کے مطابق ایران اپنے عالمی اثرو رسوخ میں اضافے کی غرض سے ترقی یافتہ ڈرون طیارے دنیا کے دیگر ملکوں کو برآمد کرنے کی کوشش کر رہا ہے جن میں وینزویلا سمیت امریکی پابندیوں کے شکار ممالک سرفہرست ہیں۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکہ کی وضع کردہ مالی بندشوں اور پابندیوں کے باوجود، ترقی یافتہ ڈرون ٹیکنالوجی کی فروخت ایران کے لیے آمدنی اور سیاسی اثر و رسوخ میں اضافے کا ذریعہ بن گئی ہے۔
اخبار کے مطابق روس جیسی بڑی طاقت بھی اب ایرانی ڈرون خریدنے والے اہم ملکوں میں شامل ہوگئی ہے۔ خود امریکی حکام نے گزشتہ ہفتے دعوی کیا تھا کہ روس یوکرین کے خلاف جنگ میں اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کے لیے ایران کے تیار کردہ سیکڑوں ڈرون طیارے خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ البتہ ایران کی وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ ڈرون ٹیکنالوجی کے میدان میں تہران ماسکو تعاون کا جنگ یوکرین سے کوئی تعلق نہیں اور دونوں ممالک بہت پہلے سے اس شعبے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
روزنامہ نیویارک ٹائمز نے ایک اسرائیلی دفاعی تجزیہ نگار سیتھ فرنٹز مین کے حوالے سے لکھا ہے کہ ایران ڈرون ٹیکنالوجی کی فروخت کے لحاظ سے ایک اہم عالمی کھلاڑی بنتا جارہا ہے اور اس کے تیار کردہ مہاجر قسم کے ڈرون طیارے، ہارن آف افریقا کے علاقے میں پرواز کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
اسرائیلی دفاعی تجزیہ نگار کے مطابق ایک جانب ڈرون ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایران کی ترقی حیرت انگیز ہے اور دوسری طرف یہ بات اہم ہے کہ ایرانی ڈرون طیارے اپنی لاگت کے لحاظ سے سستے اور ٹیکنالوجی میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ایران کا ڈرون پروگرام امریکہ اور اسرائیل کے لیے اہم چیلنج میں تبدیل ہوگیا ہے۔ پچھلے چند ماہ کے دوران امریکی حکام بارہا اعتراف کرچکے ہیں کہ ایران کی ڈرون طاقت نے تاریخ میں پہلی بار مغربی ایشیا میں ہماری فضائی بالادستی کا خاتمہ کردیا ہے۔