بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں امریکہ کو واپس لوٹنا ہوگا، ایران
ایران کی وزارت خارجہ کے بین الاقوامی امن و سلامتی کے امور کے ڈائریکٹر جنرل نے ویانا مذاکرات کو بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں واپس لوٹنے اور اپنے وعدوں پر عمل کرنے سے متعلق امریکہ کو اپنی سنجیدگی ثابت کرنے کا مناسب موقع قرار دیا ہے
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے بین الاقوامی امن و سلامتی کے امور کے ڈائریکٹر جنرل اسد اللہ اشراق جہرمی نے این پی ٹی معاہدے پر نظرثانی کانفرنس سے خطاب میں ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے خلاف عائد کئے جانے والے بے بنیاد الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
انھوں نے این پی ٹی کے تعلق سے ایران کے اصولی موقف پرزور دیتے ہوئے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کی مغربی ملکوں کی جانب سے پابندی نہ کئے جانے کی مکمل وضاحت کی ہے۔
انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ کہ پرامن جوہری توانائی کا حصول اور اس سے استفادہ این پی ٹی معاہدے کے رکن ملکوں کا مسلمہ حق ہے ۔ انھوں نے کہا کہ این پی ٹی کے ایک رکن کی حیثیت سے ایران کا بھی اس سلسلے میں پورا حق محفوظ ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے بین الاقوامی امن و سلامتی کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس اپنے جوہری ہتھیاروں کے گوداموں کو جدید ترین ایٹمی ہتھیاروں سے بھر رہے ہیں اور ان کے فوجی ایٹمی پروگرام کی جدید کاری کا عمل جاری ہے جبکہ جرمنی بھی ایک غیر جوہری ملک ہونے کے باوجود ایٹمی ہتھیار رکھے ہوئے ہے ۔
اسد اللہ اشراق جہرمی نے کہا کہ مغربی ممالک اسرائیل کے ایٹمی پروگرام اور اس کے جوہری ہتھیاروں سے چشم پوشی اختیار کئے ہوئے ہیں اور اس غاصب حکومت کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ مغربی ملکوں کا دوہرا معیار اور تعمیری موقف کا دکھاوا، بین الاقوامی برادری کی گہری تشویش کا باعث ہے اور یہی ممالک بین الاقوامی معاہدوں اور اپنے ایٹمی وعدوں پر عمل بھی نہیں کر رہے ہیں۔
اسد اللہ اشراق جہرمی نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے باوجود ایران اس پرعمل کرتا رہا اس کے باوجود اس کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کی گئیں اور یورپی ممالک بھی عملی طور پر لاتعلق بنے رہے ۔ انھوں نے کہا کہ اس صورت حال میں ایران، ایٹمی معاہدے کی شقوں کی بنیاد پر ہی جوابی اقدامات عمل میں لانے پر مجبور ہوا اور اس نے معاہدے کی چھبیسویں اور چھتیسیوں شق کی بنیاد پر بعض اقدامات کئے جو غیر قانونی نہیں تھے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے بین الاقوامی امن و سلامتی کے امور کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ایٹمی معاہدے کے یورپی فریقوں نے نہ صرف اپنے وعدوں پرعمل نہیں کیا بلکہ وہ امریکہ کے اقدامات کی جو غیر قانونی طریقے سے اس معاہدے سے علیحدہ ہوا، حمایت بھی کرتے رہے۔
انھوں نے کہا کہ ان ممالک کے نمائندوں کو اس بات کو جان لینا چاہئے کہ ایران کے خلاف پابندیوں کا ہتھکنڈہ اور یا توسیع پسندانہ حربہ کبھی کامیاب ثابت نہیں ہوا اور امریکہ اور ایٹمی معاہدے کے یورپی فریقون کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بین الاقوامی معاہدے کی بنیاد پر ایران کے مفادات کی ضمانت فراہم کریں۔
انھوں نے کہا کہ درحقیقت ویانا مذاکرات بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں واپس لوٹنے اور اپنے وعدوں پرعمل کرنے سے متعلق امریکہ کو اپنی سنجیدگی ثابت کرنے کا مناسب موقع ہے اور اسے چاہئے کہ یہ موقع ہرگز نہ گنوائے۔