خاکسار صدر، سید ابراہیم رئیسی۔ تصاویر+ویڈیو
گزشتہ روز صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے اپنے صوبائی سفر کے پروگرام کے تحت گزشتہ ایک سال کے دوران ملک کے آخری اور اکتیسویں صوبے کرمان کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وہ عوام سے ملنے کے مقصد سے دیہی علاقوں میں بھی گئے جہاں انہیں ریتیلے طوفان سے روبرو ہونا پڑا۔
صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے گزشتہ روز صوبے کرمان کے دورے کے موقع پر ریگستان کے قریب واقع ایک دیہات کروچان جازموریان کا دورہ کیا۔ اس موقع پر باوجود اس کے کہ شدید غبار آلود ہوائیں چل رہی تھیں اور علاقے میں ریتیلا طوفان آیا ہوا تھا، مگر وہ طوفان بھی صدر رئیسی کے پروگرام میں خلل نہ ڈال سکا اور انہوں نے اپنا دورہ ملتوی نہیں کیا اور انہیں حالات میں اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے تمام تر انکساری و خاکساری کے ساتھ لوگوں سے ملاقات اور گفتگو کی اور قریب سے انکے درد دل اور مسائل کو بغور سنا۔
صدر ایران سید ابراہیم رئیسی عوام سے براہ راست رابطے، سچائی، ہمدردی اور شاہانہ ٹھاٹ باٹ سے پرہیز کے لئے پہچانے جاتے ہیں۔ انہیں خصوصیات کے پیش نظر انہوں نے اپنی حکومت کے گزشتہ ایک سال کے دوران ملک کے تیس صوبوں کا سفر کیا۔ یعنی اگر حساب لگایا جائے تو تقریبا ہر دس دن پر انہوں نے اپنی کابینہ کے بعض اراکین کے ساتھ ایک صوبائی سفر کیا اور وہاں کے عوام سے قریبی اور بلا واسطہ ملاقات کے ساتھ ساتھ انکے مسائل و مشکلات سے بھی براہ راست آگاہی حاصل کی۔
قابل توجہ بات یہ ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران صدر ایران کے بیرون ملک بھی متعدد دورے رہے جبکہ بہت سے ممالک بالخصوص علاقائی اور پڑوسی ممالک کے سربراہان مملکت نے بھی ایران کا سفر کیا اور ان دوروں اور ملاقاتوں میں اُن کا اچھا خاصا وقت صرف ہوا۔ مگر اسکے باوجود انہوں نے اپنے پہلے مرحلے کے صوبائی سفر کے پروگرام کو تمام تر سنجیدگی سے آگے بڑھایا، اس میں خلل نہیں آنے دیا اور اتنی کم مدت کے دوران انہوں نے ملک کے اکتیس صوبوں میں سے تیس کا سفر کیا جبکہ ان کے پہلے مرحلے کے صوبائی سفر کے پروگرام کا آخری اور اکتیسواں سفر صوبہ کرمان کی جانب تھا جہاں وہ گزشتہ روز یعنی جمعے کو پہونچے۔
صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے اپنے ویکینڈ کو صوبائی سفر سے مخصوص کیا اور اسکا مقصد انہوں نے عوام سے براہ راست ملاقات کر کے انکے مسائل و مشکلات سے قریب سے اور بلا واسطہ طور پر آگاہ ہونا بتایا۔
ان کے یہ اقدامات ایرانی عوام میں انکی مقبولیت و محبوبیت میں اضافے کا سبب بنے ہیں اور ساتھ ہی ان کے اس عوام دوستانہ رویے نے حتیٰ ان لوگوں کے دل بھی جیت لئے ہیں جنہوں نے ان کو ووٹ نہیں دیا تھا۔ اس وقت سید ابراہیم رئیسی کی سربراہی میں بعض حکومتی اقدامات نے تمام تر سختیوں اور معیشتی مشکلات اور گزشتہ مہینوں میں بڑھنے والی مہنگائی کے باوجود عوام کو مشکلات کے حل کے سلسلے میں خاصا پر امید بنا دیا ہے۔