Sep ۰۸, ۲۰۲۲ ۱۶:۱۸ Asia/Tehran
  • سائبر حملوں میں ایران کو ملوث کرنے کا مضحکہ خیز الزام

ایران کی وزارت خارجہ نے البانیہ پر سائبر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے، امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے اس دہشت گرد نواز ملک کی حمایت کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔

البانیا کے وزیر اعظم ایڈی راما نے ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایرانی سفارتکاروں سے فوری طور پر نکل جانے کا مطالبہ کیا۔ ان کا دعوی تھا کہ ایران نے گذشتہ دنوں اس ملک کو سائبر حملے کا نشانہ بنایا ہے۔

البانیا کے وزیر اعظم کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے البانیا کے دعووں اور اس پر امریکہ اور برطانیہ کی حمایت کو مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ نے اس سے قبل جب ایران کی بنیادی تنصیبات بالخصوص ایٹمی تنصیبات سائبر حملوں کا نشانہ بنیں تو براہ راست یا بالواسطہ طور پر ان حملوں کی حمایت کی تھی لہذا واشنگٹن اور لندن کو اسلامی جمہوریہ ایران پر اس نوعیت کے الزامات لگانے کا کوئی حق نہیں ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مضحکہ خیز مسائل کی بنیاد پر ایران کے خلاف مہم جوئی کی جانب سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی بھی قسم کی سازش رچی گئی تو تہران اس کا فوری، ٹھوس اور منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہے۔ ناصر کنعانی نے زور دیکر کہا کہ ایران کی بنیادی تنصیبات کو متعدد بار سائبر حملوں کا سامنا رہا ہے، اسی لئے ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے ایران ہمیشہ اس نوعیت کے خطروں کے مقابلے میں اپنی ذمہ داریاں نبھاتا رہا ہے۔

واضح رہے کہ البانیا امریکہ کے حکم پر کئی برس سے ایم کے او دہشت گردوں کا میزبان ہے۔ ایم کے او دہشت گرد تنظیم ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد ایران کے صدر، وزیر اعظم اور چیف جسٹس سمیت سیکڑوں عہدیداروں کی ٹارگیٹ کلنگ میں ملوث رہ چکی ہے۔ ایم کے او کے دہشت گردوں نے ایران میں کم از کم سترہ ہزار شہریوں کو شہید کیا ہے اور ایران پر مسلط کردہ جنگ کے دوران بھی بعثی آمر صدام کا ساتھ دیا تھا۔

عراق پر امریکی قبضے کے بعد اس گروہ کے سرغنوں اور دہشت گردوں کو امریکہ کی نگرانی میں البانیا میں واقع ایک کیمپ میں منتقل کردیا گیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے ایم کے او دہشت گردوں کی فنڈنگ جاری ہے اور البانیا کی حکومت کو بھی اسی سلسلے میں مالی امداد ملتی ہے۔

یاد رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مدتوں قبل اپنا سفیر البانیا سے واپس بلا لیا تھا اور سفارتخانہ ناظم الامور کی سطح پر سرگرمیاں انجام دے رہا تھا۔

ٹیگس