Sep ۰۹, ۲۰۲۲ ۲۲:۳۷ Asia/Tehran
  • امریکی ویب سائٹ نے ایران کی طاقت کے قصیدے پڑھے

امریکی ویب سائٹ نے رپورٹ دی ہے کہ ایران کی جانب سے سوخوئی-35 کے حصول کی وجہ سے علاقائی توازن بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔

سحر نیوز/ ایران: خصوصی ملٹری ویب سائٹ نے لکھا کہ ایران کی جانب سے مزید جدید لڑاکا طیاروں کا حصول امریکہ کے لیے ایک چیلنج ہوگا۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کی جانب سے روسی ساختہSukhoi-35  لڑاکا طیارے کی خریداری پر غور کرنے کے اعلان کے بعد بعض عالمی ذرائع ابلاغ نے تجزیہ کیا اور لکھا کہ ایران کی مزید مسلح افواج اور کریملن کے ساتھ گہرے تعلقات، جوہری مذاکرات کو مزید مشکل بنا سکتے ہیں۔

"19Forty Five"  ویب سائٹ نے جمعرات کو ایک برطانوی تجزیہ نگار "جیک بیک بی" کے لکھے گئے ایک مضمون کو شائع کیا جس میں لکھا گیا ہے کہ اگر یہ منصوبہ عملی شکل اختیار کر جاتا ہے تو یہ 1990 کی دہائی کے بعد پہلا موقع ہو گا کہ جب ایران نے نوے کے عشرے کے بعد جب "سخوئی-24" بمبار طیارہ اور MiG-29 کے دو اسکواڈرن سوویت یونین سے خریدے تھے، لڑاکا طیارے بیرون ملک سے خریداری کی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق سوخوئی- 35 اصل میں سوویت یونین کے دور میں تیار کیا گیا تھا اور 1991 سے اب تک اس کی کئی اقسام اور نسلوں کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔

روسی اسٹیٹ ایرو اسپیس کنسورشیم نے سوخوئی - 35 کو ایک لڑاکا طیارے کے طور پر پیش کیا ہے جو قریبی اور طویل فاصلے کی رینج میں تمام فضائی اہداف کو روکنے اور تباہ کرنے، فضائی برتری کے لیے لڑنے کے ساتھ ساتھ زمینی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

ٹارگٹ ٹریکنگ اس طیارے کی خصوصیت ہے، اسے لمبی اور درمیانی رینج پر فضائی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس میں ایک مربوط انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم ہے جو پائلٹ کو سپورٹ کرتا ہے تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ دنیا کا سب سے طاقتور لڑاکا ہے۔

فوجی امور کے ایک ماہرکا کہنا ہے کہ  "Sukhoi-35 واقعی توازن کو تبدیل کر سکتا ہے۔

سوخوئی- 35 کے حصول سے ایران کو اپنی فوج کو جدید بنانے میں مدد ملے گی اور یہ 1970 کی دہائی سے ملک کے موجودہ F-14 لڑاکا طیاروں کے مقابلے میں نمایاں بہتری ہوگی۔

امریکی فضائیہ کے ایک ریٹائرڈ پائلٹ نے بھی کہا کہ "Sukhoi-35 ایران کے لیے توازن تبدیل کر سکتا ہے، سوخوئی- 35 نقائص سے عاری نہیں ہے لیکن یہ پرانے F-14 لڑاکا طیاروں اور دیگر موجودہ ایرانی لڑاکا طیاروں سے کئی دہائیاں آگے ہوگا۔

ویب سائٹ نےآخر میں لکھا کہ آنے والے برسوں میں مزید جدید جنگجوؤں کا حصول امریکہ کے لیے ایک چیلنج بن سکتا ہے۔ ایک بہتر ایرانی مسلح افواج اور کریملن کے ساتھ گہرے تعلقات، جوہری مذاکرات کو مزید مشکل بنا سکتے ہیں۔

"ایرو ٹائم" ویب سائٹ لکھتی ہے کہ ایرانی فضائیہ کو سوخوئی- 35 جنگی طیارے مل سکتے ہیں جن کے حصول کے لئے مصر مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔ مذکورہ ویب سائٹ لکھتی ہے کہ تہران نئے جنگی طیاروں کے حصول کے لیے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے بات چیت کر رہا ہے، اور تازہ ترین جنگی طیارہ سوخوئی-35 ہے۔

ٹیگس