Sep ۲۳, ۲۰۲۲ ۰۹:۲۷ Asia/Tehran
  •  کسی بھی طاقت سے مرعوب ہو کر پالیسی نہیں بنائیں گے: ایرانی صدر کا دو ٹوک موقف

صدر مملکت نے کہا کہ ایران کی پانیسی نہ شرقی اور نہ غربی پر استوار ہے اور ہم  کسی بھی طاقت سے مرعوب ہو کر اپنی پالیسی نہیں بنائیں گے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے نیویارک میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ انسانی معاشرہ ان ممالک سے جو اپنی فوجی طاقت اور یا پیسے کے ذریعے اپنے آپ کو مسلط کرنا چاہتے ہیں مسائل و مشکلات اور تشویش میں مبتلا ہے۔

صدر ایران نے کہا کہ ایران کی پالیسی ’’نہ شرقی، نہ غربی‘‘ پر استوار ہے اور ہم  کسی بھی طاقت سے مرعوب ہو کر اپنی پالیسی نہیں بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہ تو کسی ملک سے مرعوب ہوں گے اور نہ ہی کسی ملک پر تسلط جمانے کی کوشش کریں گے۔

سید ابراہیم رئیسی نے ایران کے جوہری پروگرام  اور امریکہ کی جانب سے ضمانت فراہم کرنے کے بارے میں جاپانی صحافی کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ نے اپنے رویے سے دکھا دیا کہ اس پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا اور سمجھوتہ اطمینان بخش اور حقیقت پر مبنی ہونا چاہئیے جس سے ایرانی عوام کے حقوق کا تحفظ ہو۔

ایران کے صدر نے یوکرین میں جنگ سے متعلق ایران کے موقف کے حوالے سے پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ جنگ کو ختم ہونا چاہئیے اس لئے کہ ہر قسم کے اختلافات کو بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

سید ابراہیم رئیسی نے قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے ساتھ بعض علاقائی ممالک کی جانب سے تعلقات کی برقراری کے بارے میں ایران کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات کی برقراری، فلسطینی قوم کی پشت میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے مہسا امینی کی موت کے حوالے سے کہا کہ واقعہ کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور اس  کا فیصلہ عدالت میں ہو گا۔ 

اس پریس کانفرنس سے قبل ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے نیویارک میں صربیہ کے صدر الکساندر ووچیچ کے ساتھ ملاقات کی۔ صدر ایران نے اس موقع پر کہا کہ دنیا میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے نسل پرستانہ سلوک کو ترک کرنے کی ضرورت ہے۔

ایرانی صدر نے نسل پرستانہ اور فرقہ وارانہ نظریات کے چھوڑنے کو امن و سلامتی کے قیام کی شرط قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلقان خطے کے واقعات اور تنازعات کی جڑ نسل پرستانہ اقدامات کا عروج ہے اور ہمیں امید ہے کہ صربیہ کی موجودہ حکومت میں امن اور دوستی قائم ہوگی اور تمام نسلوں اور مذہبوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔

اس موقع پر صربیہ کے صدر نے اپنے ملک کو یورپ کا ایک آزاد اور منفرد ملک بتایا اور کہا کہ یہ ملک مغرب کی پالیسیوں پر عمل نہیں کرتا۔ انہوں نے بلقان کے خطے میں امن و سلامتی کے قیام کو اپنے ملک کی ترجیحات میں شمار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ تمام شعبوں خاص طور پر سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں تعلقات کے فروغ کے خواہاں ہیں۔

واضح رہے کہ ایران کے صدر پیر کی رات ایک اعلی سطحی وفد کی قیادت میں اقوام متحدہ کی 77 ویں جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک پہنچے۔

ٹیگس