تہران واشنگٹن کو کسی بھی طرح کی رعایت نہیں دے گا: ایرانی وزیر خارجہ
ایران و شام کے وزرائے خارجہ نے دو طرفہ موضوعات اور علاقائی و عالمی سطح پر باہمی دلچسپی کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ اس درمیان ایران کے وزیرخارجہ کہا ہےکہ امریکا دباؤ ڈال کر جلد سے جلد ایٹمی معاہدے میں واپس آنا چاہتا ہے لیکن ایران واشنگٹن کو کسی بھی طرح کی رعایت نہیں دے گا اور ہم اپنی ریڈلائن ہرگز عبور نہیں کریں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد سے ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو میں عالم اسلام خاصطور سے مسئلہ فلسطین کے بارے میں ایران کے اصولی و منطقی موقف اور تحریک مزاحمت نیز شام کی حکومت اور عوام کے لئے تہران کی جاری حمایت پر تاکید کی ۔
انھوں نے کہا کہ مختلف قسم کے سیاسی و تشہیراتی نیز اقتصادی دباؤ اور پابندیوں کے باوجود سرزمین ایران کی عزت و آزادی اور ترقی و پیشرفت، علاقے کے ملکوں میں امن و استحکام کی حمایت اور اغیار کی مداخلت نیز غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کی مخالفت سے متعلق ایرانی حکومت اور قوم کےعزم و ارادے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور ایرانی قوم اپنی ہوشیاری سے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بناتی رہے گی۔
اس ٹیلی فونی گفتگو میں شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے بھی انسانی حقوق کی حمایت کے بہانے شام میں اغیار کی مداخلت کے تلخ ترین نتائج اور شام کی حکومت اور عوام کے خلاف غاصب صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کی سازشوں اور ان سازشوں میں ان کی شکست کے تجربے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت اور اس کے حامی ممالک دنیا کے آزاد ملکوں منجملہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بحران پیدا کرنے کے درپے رہتے ہیں۔
شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپ و امریکہ سے آزاد اسلامی اور ترقی یافتہ ممالک ہرگز برداشت نہیں ہوں گے اور سب نے دیکھا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں نے شام، عراق اور افغانستان کے ساتھ کیا کیا؟
ایران و شام کے وزرائے خارجہ نے اسی طرح مختلف شعبوں منجملہ اقتصادی و تجارتی شعبوں میں دو طرفہ تعلقات و تعاون کی توسیع کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اسی طرح اپنے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ ایران کو امریکہ کا پیغام ملا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کو اپنی مرضی کے ایٹمی سمجھوتے کے حصول کی بہت جلدی ہے مگر اسے اس بات کو سمجھنا ہو گا کہ ایران امریکہ کو کوئی مراعات نہیں دے گا اور صرف منطق کی بنیاد پر سمجھوتے کے حصول کے لئے قدم آگے بڑھائے گا ۔
انھوں نے کہا کہ ابھی حال ہی میں امریکہ سے پیغام موصول ہوا جس کا جواب بھی دے دیا گیا کہ سب سے پہلے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف آئی اے ای اے کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کے مسئلے کو حل کرنا ہو گا۔
وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ امریکی حکام کے بیانات اور رویے میں تضاد پایاجاتا ہے اس لئے کہ ایک جانب امریکہ کے حکام نے اپنے پیغام میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ انھیں ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے کے حصول میں بہت جلدی ہے جبکہ ایسی حالت میں کہ امریکی حکام، پیغام کا تبادلہ جاری رکھے ہوئے ہیں امریکہ مسلسل ایران پر سیاسی و نفسیاتی دباؤ ڈال کر ایران سے مراعات حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔