دنیا میں مغرب اور امریکا کی طاقت روبہ زوال ہے: ایرانی صدر
صدر ایران نے کہا ہے کہ تہران مذاکرات میں اپنا موقف مدلل اور منطقی طور پر بیان کرچکا ہے لہذا مذاکرات کے بارے میں فیصلہ کرنا امریکا کی ذمہ داری ہے۔
تہران میں آرگنائزیشن آف ایشیا پیسفک نیوز ایجنسیز اوآنا کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے صدرمملکت سید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ایران ایٹمی معاہدے میں مندرج اپنے حقوق کی بالادستی چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے جبکہ یورپ نے بھی ایران سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے۔
صدرمملکت نے ایک بار پھر یاد دہانی کرائی کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے اپنی پندرہ رپورٹوں میں، ایران کے ایٹمی پروگرام میں انحراف نہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے واضح کیا کہ ہماری حکومت قوم کے حقوق حاصل کرنے کا پختہ عزم رکھتی ہے اور پابندیوں کے خاتمے اور انہیں غیر موثر بنانے کی حکمت عملی پر ساتھ ساتھ کام کر رہی ہے۔
صدر ایران نے کہا کہ آج ایران پہلے سے زیادہ طاقتور ہے اور امریکا نے تہران کے خلاف محاذ آرائی میں متعدد بار غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں موثر طاقت کے طور پر موجود ہے اور دنیا بھر کے مظلوموں، ستم رسیدہ لوگوں اور حریت پسندوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
سید ابراہیم رئیسی نے ایشیا کو ابھرتی ہوئی عالمی طاقتوں کا خطہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا یونی پولرازم سے گزر کر نئے مرحلے میں داخل ہورہی ہے جس میں ایشیا کا خطہ اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی آدھی آبادی، قدرتی ذخائر اور افرادی قوت کے ساتھ ساتھ شنگھائی اور یوریشیا جیسے علاقائی اتحادوں کی وجہ سے خطہ طاقتور ہوا اور علاقے کے ملکوں کے درمیان تعاون کے نتیجے میں ایشیا میں نئی طاقت سراٹھا رہی ہے۔
صدر ایران نے یہ بات زور دے کر کہی کہ آپ چاہیں یا نہ چاہیں، آج کی دنیا میں مغرب اور امریکا کی طاقت روبہ زوال ہے۔
ایران کے وزیر ثقافت محمد مہدی اسماعیلی نے بھی آرگنائزیشن آف ایشیا پیسفک نیوزا یجنسیز اوآنا کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے میڈیا ٹیررازم کے معاملے کو اٹھایا اور کہا کہ آج دنیا کے بہت سے ممالک کو ابلاغیاتی دہشت گردی کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑی طاقتیں اپنے ذرائع ابلاغ اور خفیہ تنظیموں کے ذریعے دنیا کے آزاد ملکوں کے اندرونی ماحول کو خراب اور رائے عامہ کو منحرف کر رہی ہیں۔
ایران کے وزیر ثقافت کا کہنا تھا کہ دنیا کے آزاد ذرائع ابلاغ کو ابلاغیاتی دہشتگردی کا متحد ہوکر مقابلہ کرنا چاہیے اور اوآنا جیسا ادارہ اس میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ آرگنائزیشن آف ایشیا پیسفک نیوز ایجنسیز اوآنا کی اٹھارہویں جنرل اسمبلی پیر سے تہران میں شروع ہوگئی ہے جس میں دنیا کے پینتیس ملکوں کی تینتالیس نیوز ایجنسیوں کے نمائندہ وفود شرکت کر رہے ہیں۔
اجلاس میں، تنطیم کی صدارت ، جنوبی کوریا کی نیوز ایجنسی یونہاپ سے اسلامی جمہوریہ ایران کی نیوز ایجنسی ارنا کو منتقل کی جائے گی۔