امریکہ ایران میں داعش کی تشکیل میں ناکام رہا
ایرانی پارلیمنٹ کے ایک رکن نے کہا ہے کہ امریکہ ملک میں داعش کی تشکیل میں ناکام رہا ہے۔
سحر نیوز/ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیشن کے رکن محمود عباس زادہ مشکینی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ حضرت شاہ چراغ کے حرم مطہر میں ہونے والی دہشتگردانہ کارروائی نے بخوبی دکھا دیا کہ داعش کو کس طرح استعمال کیا گیا اور امریکہ ایران میں داعش کی تشکیل کے درپے تھا لیکن اسے اس میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف سازش کے پیچھے بنیادی طور پر صیہونی حکومت ہے اور ایران اس سازش میں ملوث فریقوں کو منہ توڑ جواب دے گا۔
عباس زادہ مشکینی نے عورت، زندگی، آزادی کے نعرے کے ساتھ فسادات کی حمایت اور سعودی عرب کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آل سعود حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ سعودی عرب میں خواتین نے ڈرائیونگ کے علاوہ کیا ترقی اور پیشرفت کی۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ آل سعود حکومت کا تعلق ڈائنوسار کے دور سے ہے جو خواتین اور خواتین کے حقوق کو اہمیت نہیں دیتی جبکہ ایران کا اسلامی انقلاب عوام پر منحصر سب سے بڑا جمہوری نظام ہے۔
مجلس شورائے اسلامی میں قومی سلامتی کمیشن کے رکن نے کہا کہ یہ بات میری سمھ سے پرے ہے کہ امریکی اس قسم کی متحجر حکومتوں کو کس طرح جائز قرار دیتے ہیں۔
المیادین کے میزبان نے سوال کیا کہ ایران ان فسادات میں ملوث افراد، کردستان، اسرائیل اور دیگر کے ساتھ کیسا سلوک کیا جائیگا؟ اس پرعباس زادہ نے کہا کہ ہم ایسے دور سے گزر رہے ہیں جب ایران انٹرنیشنل چینل کا حامی سعودی عرب بڑے تضادات کا سامنا کر رہا ہے، خطے کے اکثر لوگ حقیقت کو جانتے ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کرتے ہیں، وہ شام سمیت خطے میں اپنی تمام ناکامیوں کا ازالہ کرنے آئے ہیں ۔
المیادین کے اینکر کے اس سوال کے جواب میں کہ کیا دیگر ممالک مثلاً سعودی عرب کے علاوہ دیگرعرب ممالک بھی ان واقعات میں ملوث ہیں؟ عباس زادہ میشکینی نے کہا ہاں، کچھ گرفتار افراد مختلف قومیتوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔
عباس زادہ میشکینی نے کہا کہ اگر ایسا جرم جو ایران میں ہوا امریکہ ، برطانیہ، پیرس، لندن یا واشنگٹن میں ہوا ہوتا تو ان کا اور پولیس کا ردعمل کیا ہوتا؟ انہوں نے 11 ستمبر کے بہانے کتنے ممالک پر حملے کیے۔