Dec ۰۹, ۲۰۲۵ ۱۳:۳۸ Asia/Tehran
  • بھیانک جیل

دہشت گرد تنظیم داعش کا ایک مفتی شام کی بھیانک جیل گویران میں قید ہے۔ ایک عراقی ٹی وی چینل کے رپورٹر پہلی بار اس جیل میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے ہيں۔ جہاں انہوں نے داعش کے سابق مفتی سے گفتگو کی ہے جس کے دوران اس نے دلچسپ انکشافات کئے ہیں۔

سحرنیوز/عالم اسلام: العہد سیٹلائٹ ٹی وی چینل پہلا عراقی سیٹلائٹ ٹی وی چینل  ہے جو شمال مشرقی شام میں واقع انتہائی خطرناک اور خوفناک جیل "گویران" میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا ہے اور اس تکفیری  دہشت گروہ کے عناصر کا انٹرویو لیا ہے۔

 اس  ٹی وی چینل نے پہلی بار اس دہشت گرد گروہ اور ترکی سمیت کچھ ممالک اور ان کے حامیوں کی طرف سے داعش کے ساتھ تعاون کے بارے میں نئی معلومات  فراہم کی ہیں۔

"ابو ایوب الترکی"، داعش دہشت گرد تنظیم میں مفتی  کا عہدہ سنبھال چکے ہیں تاہم  اب وہ شمال مشرقی شام میں واقع گویران جیل میں قید ہیں۔

انہوں نے اس انٹرویو میں ترکی سے شام اور عراق میں اپنے داخلے کی تفصیلات  بھی بتائی ہیں۔

 الترکی کا کہنا ہے کہ وہ داعش کے تربیتی کیمپوں کی نگرانی کرتے تھے۔

 

الترکی نے اس گفتگو میں کہا: "میں ترکی سے شام کے علاقے میں داخل ہوا تاکہ اسلامی ریاست (یہ وہ نام ہے جسے تکفیری دہشت گرد داعش اپنی مبینہ  ریاست کے لیے استعمال کرتے تھے)  کا حصہ بن سکوں،  وہاں پہنچنے کے بعد انہوں نے ہمیں شمالی شام کے جرابلس منتقل کیا پھر میں الرقہ شہر پہنچا۔"

اس داعشی دہشت گرد نے اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں مزید بتایا: "میں شرعی امور کا ذمہ دار تھا اور شامی علاقوں میں اسلامی ریاست (داعش) کے کیمپوں کی نگرانی کرتا تھا۔"

 

شام کے علاقے میں دہشت گردوں کے داخلے میں ترکی کا کردار ؟

داعش کے  اس مفتی نے انٹرویو میں ان سہولتوں کا بھی ذکر کیا جو ترکی نے غیر ملکی دہشت گردوں، خاص طور پر عربوں کے شام اور عراق کے علاقے میں داخلے کے لیے فراہم کی تھیں۔

اس داعشی مفتی نے کہا: "ترکی کی انٹیلی جنس سروس مشرق وسطی کی طاقتور ترین انٹیلی جنس ایجنسیوں میں شمار ہوتی ہے، اور انہیں ہزاروں مجاہدین کے اسلامی ریاست (داعش) کے علاقے میں داخلے کی معلومات تھیں۔ انہوں نے  (ترکی کی انٹیلی جنس) ہر چیز پر نظر رکھی، لیکن اپنے مفادات کی وجہ سے  داعش کا رکن بننے کے خواہاں لوگوں  کے داخلے کو روکا نہیں اور اس سے چشم پوشی کی۔"

 

داعش کے اس سابق کمانڈر نے تکفیری دہشت گردوں اور اپنی مبینہ ریاست کی مالی معاونت کے اہم ترین ذرائع کے  بارے میں انکشاف کرتے ہوئے تین ذرائع کا ذکر دیا اور کہا: "تیل کی اسمگلنگ، نوادرات اور بینکوں سے ڈکیتی ہمارے آمدنی کے اہم ترین ذرائع میں سے تھے۔"

 

البغدادی کی پراسرار زندگی

 داعشی دہشت گرد الترکی نے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی اور اس کی انتہائی پراسرار زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ : "ان کے بچے بھی ان کا نام نہیں جانتے تھے۔"


یہ بھی پڑھیں: امریکہ ، الجولانی کی مدد سے عراق کو پھر دہشت گردی کے جہنم میں جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے ، ایک ڈرا دینے والی رپورٹ

 

ہمیں فالو کریں: 

Follow us: FacebookXinstagram, tiktok

اس داعشی مفتی  نے البغدادی کے اپنی بیویوں کے تعلقات کے بارے میں بتایا کہ" ان کی دو بیویاں تھیں اور دوسری بیوی داعش کے معاملات میں انتہائی مصروفیت کی وجہ سے ناخوش تھی اور  آخر کار وہ البغدادی سے الگ ہو گئی اور صرف ان کی پہلی بیوی ان کے ساتھ رہی، یہاں تک کہ ان کے بچے ابوبکر البغدادی کا نام بھی  نہیں جانتے تھے اور  انیہں یہ پتہ نہيں تھا کہ وہ وہ کون ہے!!"

 

واضح رہے حالیہ دنوں میں امریکہ ، شام کے الجولانی کے تعاون سے ، اس ملک میں قید داعشی دہشت گردوں کو عراق میں سرگرم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

ٹیگس