Jan ۲۴, ۲۰۲۳ ۱۴:۲۵ Asia/Tehran
  • سفارت کاری کے ساتھ  عقلانیت و مفاہمت ہی صحیح راستے کا انتخاب ہے، ایرانی وزیرخارجہ

ایران کے وزیر خارجہ نے ای سی او کے وزرائے خارجہ کے چھبیسویں اجلاس میں کہا ہے کہ سفارت کاری اور منطق کے ساتھ مفاہمت ہی صحیح راستے کا انتخاب ہے۔

سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ای سی او کے وزرائے خارجہ کے چھبیسویں اجلاس میں خطاب کے دوران یورپی پارلیمنٹ کی مداخلت پسندانہ اور غیر روائتی قرارداد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے جذباتی رویے کا خمیازہ یورپ کو بھگتنا پڑے گا اس لئے کہ یہ طریقہ منفی نتائج کا حامل ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سفارت کاری اور منطق کے ساتھ مفاہمت ہی صحیح راستہ ہوتا ہے۔ 
ایران کے وزیر خارجہ نے اسی طرح ادیان الہی کے مقدسات کی توہین و اہانت خاص طور سے قرآن مجید کی بے حرمتی اور آزادی بیان کے نام پر مغربی حکومتوں کی جانب سے ایسے اقدام کی حمایت کو ناقابل قبول اور ناقابل برداشت قرار دیا اور اس رویے کی بھی شدید مذمت کی۔ 
حسین امیرعبداللہیان نے ای سی او کے وزرائے خارجہ کے چھبیسویں اجلاس میں اپنی شرکت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس تاریخی خطے میں علاقائی تعاون کے لئے دس ملکوں کی تین عشرے سے کوششیں جاری ہیں اور علاقائی تعاون سے متعلق گرانقدر زمینہ بھی ہموار ہوا ہے اگرچہ اس میں بھی شک نہیں ہے کہ ای سی او کی علاقائی توانائی اور صلاحیتوں نیز اس کے ثمرات کے حصول کے درمیان کافی فاصلہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 
انھوں نے کہا کہ ای سی او کو اس کے اراکین کے درمیان اندرونی سطح پر تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور تمام رکن ممالک نے علاقائی سطح پر تجارت کو آزاد کرنے کے سلسلے میں مذاکرات میں اپنی حمایت کا بھی اعلان کیا ہے۔ 
ایران کے وزیر خارجہ نے اسی طرح توانائی اور دنیا میں اس کی بڑھتی ہوئی اہمیت کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ دنیا اور علاقے میں توانائی  کے بحران سے صارفین کے لئے غیر متوقع نقصانات اور نتائج برآمد ہوئے ہیں اور ای سی او کا علاقہ توانائی پیدا اور توانائی کا استعمال کرنے والوں میں شراکت داری کا ایک بہترین نمونہ بن سکتا ہے۔
حسین امیرعبداللہیان نے ای سی او کے وزرائے خارجہ کے چھبیسویں اجلاس میں افغانستان کے مسئلے کی طرف بھی اشارہ کیا اور اس نکتے پر تاکید کرتے ہوئے کہ یہ ملک ای سی او  کا ایک اہم رکن اور علاقے کا اہم حصہ ہے، کہا کہ اس میں دو رائے نہیں کہ افغانستان میں ایک وسیع البنیاد حکومت کا قیام، نہ صرف اس ملک کی تعمیر نو اور امدادی کارروائی میں موثر واقع ہوگا بلکہ دہشت گردانہ حملوں سے پیدا ہونے والے خطرات اور پناہ گزینوں کے مسئلے اور منشیات کی اسمگلنگ جیسے مسائل میں کمی واقع ہونے کا بھی باعث بنے گا۔
قابل ذکر ہے کہ اقتصادی تعاون کی تنظیم ای سی او کے وزرائے خارجہ کا چھبیسواں اجلاس منگل کو ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں شروع ہوا۔ 

ٹیگس