ایشیا عالمی تبدیلیوں کا مرکز ہے، صدر ایران کا بیجنگ یونیورسٹی میں خطاب
صدر ایران نے ایشیا کو عالمی تبدیلیوں کا مرکز قرار دینےکیلئے اس خطے میں امن کے تحفظ کو ضروری قرار دیا ہے۔
سحر نیوز/ ایران: بدھ کو بیجنگ یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے قدیم شاہراہ ریشم کے ذریعے دونوں ملکوں کے تعلقات کے شاندار ماضی کا ذکر کیا۔
صدر ایران نے چین کو عالمی سطح پر متعارف کرانے میں شاہراہ ریشم کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک اہم تجارتی شاہراہ نہیں تھی بلکہ اس شاہراہ نے دنیا کے مختلف معاشروں اور سماجوں کو ایک لڑی میں پرودیا تھا۔
صدرمملکت نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایشیا عالمی تبدیلیوں کا مرکز ہے اور اس خطے کی سلامتی کو یقینی بنائے رکھنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ نئی دنیا ایسے نئے نظام کی متقاضی ہے جس میں حقیقی معنوں میں کثیر الفریقی تعلقات، زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی اور اتحاد قائم ہو، یونی پولر ازم سے عاری ایک ایسا نظام جو عدل و انصاف کی بنیادوں پر قائم ہو۔
صدر ایران نے چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے ایران اور چین کی اقوام کے درمیان دوستی کی راہیں مضبوط ہوں گی اور انسانی سماج کے روشن مستقبل کی خاطر اسٹریٹجک تعاون کے فروغ کا راستہ ہموار ہوگا۔
سید ابراہیم رئیسی نے واضح کیا کہ ایران کی طاقت امن کی ضامن ہے اور تہران خطے کے تمام ملکوں میں امن و استحکام کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری طاقت صرف تسلط پسند طاقتوں کے خطرات کا مقابلہ کرنے پر صرف ہوگی۔
صدر ایران جب بیجنگ یونیورسٹی پہنچے تو یونیورسٹی کے چانسلر، اساتذہ اور طلبہ نے ان کا پر تپاک خیر مقدم کیا جبکہ طلبہ کے ایک گروپ نے فارسی اشعار پڑھ کر انہیں خوش آمدید کہا۔
اس موقع پر منقعدہ ایک پروقار تقریب میں صدر سید ابراہیم رئیسی کو ایران چین تعلقات کے فروغ اور خطے اور دنیا میں امن کے لیے ان کی خدمات کی بنا پر ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری بھی عطا کی گئی۔
مطالعات ایران اور فارسی زبان کے لیے خدمات انجام دینے والے چار چینی پروفیسر صاحبان کو بھی اس موقع پر توصیفی اسناد اور انعامات سے نوازا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ صدر ایران اپنے چینی ہم منصب کی دعوت پر پیر کی رات بیجنگ پہنچے ہیں۔
دونوں ملکوں کے صدور نے تمام شعبوں میں باہمی تعلقات کے فروغ کا عزم ظاہر کیا ہے۔ صدر سید ابراہیم رئیسی اور صدر شی جن پنگ کے درمیان ملاقات کے موقع پر ایران اور چین کے درمیان تعاون کے بیس سمجھوتوں اور معاہدوں پر دستخط بھی کیے گئے۔