Feb ۲۲, ۲۰۲۳ ۱۳:۱۲ Asia/Tehran
  • ایران کے جوہری معاملے کو لے کر امریکہ نے پھر پینترا بدلا

امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے حل کیلئے سب سے موثر اور مستحکم طریقہ سفارت کاری ہے۔

سحر نیوز/دنیا: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے یونان کے دارالحکومت میں پریس کانفرنس میں اپنے ملک کی جانب سے یکطرفہ طور پر جوہری معاہدے سے نکلنے کی جانب اشارہ کئے بغیر دعویٰ کیا کہ امریکی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے حل کیلئے سب سے مؤثر اور مستحکم طریقہ سفارت کاری ہے، اس عمل کو آگے بڑھانے کے لیے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں اور ایران کے جوہری مسئلے کے حل کیلئے سفارت کاری اب بھی سب سے مؤثر طریقہ ہے۔

اسے قبل حال ہی میں امریکی بلومبرگ ویب سائٹ نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے انسپکٹرز کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں نے گزشتہ ہفتے ایران میں چوراسی فیصد افزودہ یورینیم کا پتہ لگایا ہے۔

اس سلسلے میں ایران کے جوہری ادارے کے ترجمان بہروز کمالوندی نے ارنا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بلومبرگ کے دعوے کے بارے میں کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ایران پر دباؤ ڈالنے کے لیے بین الاقوامی ایٹمی توانائی کی ایجنسی کا سیاسی ہتھیار کے بطور غلط استعمال جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلومبرگ میں مذکورہ مطالب حقائق کو مسخ کرنے کے مقصد سے شائع کئے گئے اور آئی اے ای اے نے جس مسئلے پر ایران سے بات چیت کی وہ پروڈکٹ کی جگہ پر ساٹھ فیصد سے زیادہ افزودگی کے ساتھ یورینیم کے ذرات کی موجودگی کے حوالے سے نمونے لینے سے متعلق ہے جو کہ ایک عام بات ہے۔

ایرانی جوہری ادارے کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ افزودگی کے عمل میں ساٹھ فیصد سے زیادہ یورینیم کے ذرات کی موجودگی کا مطلب ساٹھ فیصد سے زیادہ افزودگی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ساٹھ فیصد سے زیادہ یورینیم افزودہ کرنے کی کوشش نہیں کی۔ بہروز کمالوندی نے کہا کہ اسرائیل اور سامراجی ممالک جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی سے غلط فائدہ اٹھانے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں۔

ٹیگس