ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون جاری
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران اور ایٹمی توانائی کی بین الاقوہمی ایجنسی کے درمیان تعاون اور بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں تمام فریقوں کی واپسی کی کوشش بدستور ایجنڈے میں شامل رہی ہے۔
سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے الجزیرہ کے انگریزی زبان کے ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایران کی موجودہ حکومت نے معاہدے کے حصول اور بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں تمام فریقوں کی واپسی کے لئے سنجیدگی کے ساتھ کام شروع کیا اور ہفتوں اور مہینوں ویانا میں گروپ چار جمع ایک کے ساتھ براہ راست اور امریکی نمائندے کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کئے اور آپس میں پیغامات کا تبادلہ جاری رہا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے حالیہ بلووں میں بعض ملکوں منجملہ امریکہ نے مداخلت کر کے غلطی کا ارتکاب کیا اور نتیجے میں ایران کے بعض شہروں کی صورت حال کشیدہ بنی رہی تاہم پھر بھی ایران کے خلاف امریکہ کی غیر قانونی پابندیوں کو ختم کرانے کے لئے بالواسطہ رابطہ اور پیغامات کا تبادلہ ہوتا رہا۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری مسئلے میں سفارتکاری ہی مناسب راہ ہے اور ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تکنیکی مذاکرات جاری ہیں۔
امیرعبداللہیان نے یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے حالیہ دورہ تہران کے بارے میں بھی کہا کہ ایران نے علاقے میں امن و استحکام کے قیام کے لئے ہمیشہ تعمیری کردار ادا کیا ہے اور ایران فطری طور پر علاقے میں دہشت گردی کے خلاف مہم کا بنیادی عامل بنا رہا ہے اور یہ کہ علاقے میں سیاسی مذاکرات کی حمایت ایران کی حکومت کے ایجنڈے میں سنجیدگی کے ساتھ جاری رہی ہے۔
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بھی اس سلسلے میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے اسٹریٹیجک نقطہ نظر اور اصولی پالیسیوں کی بنیاد پر بحران یمن کے حل کےطریقے کو سیاسی عمل ہی سمجھتا ہے۔
انھوں نے یمن میں جنگ بندی، اس ملک کے محاصرے کے مکمل خاتمے، اس ملک کے قومی اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کے احترام اور تمام یمنی گروہوں کی شمولیت سے ایک سیاسی عمل کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران اپنی اصولی پالیسی کی بنا پر علاقائی بحرانوں کو فوجی طریقے سے حل کئے جانے کا کبھی حامی نہیں رہا ہے اور اس نے مسائل کو ہمیشہ سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کئے جانے کو ہی صحیح طریقہ قرار دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران دو اپریل سن دو ہزار بائیس کی جنگ بندی کو کسی حد تک مناسب راہ ہموار ہونے اور اس تباہ کن جنگ کے خاتمے کے لئے امید افزا سمجھتا ہے ایسی جنگ جو امریکہ کی حمایت سے جاری رہی ہے اور جس کے نتیجے میں یمنی عوام خاصطور سے اس ملک کی عورتیں اور بچے مختلف قسم کے بدترین مسائل و مشکلات سے دوچار ہوئے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ ایران نے جنگ کے خاتمے کی غرض سے جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور وہ اب بھی سمجھتا ہے کہ مذاکرات سے مسئلے کا حل نکالا جا سکتا ہے۔
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نےکہا کہ ایران یمن میں دیرپا امن و استحکام کے قیام کی مسلسل کوشش کرتا رہا ہے اور ایران اب بھی امید کرتا ہے کہ یمنی حقائق کی بنیاد پر اس ملک میں امن و استحکام قائم ہو گا۔
یمن پر جارحیت، محاصرے اور یمنی عوام پر مسلط کردہ جنگ کی تباہی کے آٹھ برسوں میں شہید و زخمی ہونے والے بے گناہوں کی تعداد انچاس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ اس دوران مختلف قسم کے غیر قانونی ہتھیاروں کے استعمال کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مختلف بیماریوں سے جاں بحق ہونے والے یمنی عوام کی تعداد الگ ہے جو چودہ لاکھ تراسی ہزار سے زائد ہے اور شہید ہونے والے یمنی عوام میں آٹھ ہزار سات سو بچے اور پانچ ہزار چار سو سے زائد عورتیں بھی شامل ہیں۔
یمن کے غیر قانونی اور ظالمانہ محاصرے کی بنا پر عوام کے مسائل و مشکلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جن میں غذائی اشیا کی قلت اور ایندھن نیز دواؤں کی کمی و قلت شامل ہے جس سے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ سے زائد یمنی عوام کو جان کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ یمن کو جارحیت کا نشانہ بنائے جانے کا اب تک کوئی بھی مقصد حاصل نہیں ہوا ہے اور نہ ہی یمنی عوام پر جنگ مسلط کئے جانے کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔