May ۱۶, ۲۰۲۳ ۱۵:۴۵ Asia/Tehran
  • خلیج فارس میں غیرملکی فوجیوں کی موجودگی سمندری نقل و حرکت کے لیے خطرہ ہے: کنعانی

ناصر کنعانی نے کہا ہے کہ ایران خلیج فارس میں غیرملکی فوجیوں کی موجودگی کو اس اسٹریٹجک آبی راستے میں سمندری نقل و حرکت کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔

سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا ہے کہ خطے کے ممالک اغیار کی موجودگی کے بغیر خلیج فارس میں سمندری نقل و حرکت اور سفر کی سیکورٹی اور امن کی حفاظت کرنے کی توانائی رکھتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ خلیج فارس اور آبنائے ہرمز کے علاقے میں ایران کی سب سے طویل سرحد ہے اور اس کے سب سے زیادہ مفادات اور ذمہ داریاں ہیں اس لیے اس خطے میں امریکی فوجیوں کی موجودگی اور ان کے امن و استحکام کے خلاف اقدامات، اس علاقے اور آبنائے ہرمز کی سیکورٹی کو یقینی بنانے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے سلسلے میں ایرانی ذمہ داریوں کو بڑھا دیتے ہیں۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے خلیج فارس اورآبنائے ہرمز میں سمندری نقل و حرکت اور سفر کے بارے میں امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے اسٹریٹیجک رابطوں کے کوآرڈینیٹر جان کربی کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں سمندری سیکورٹی کے سلسلے میں ایران کے خلاف امریکی حکام کے بار بار کیے جانے والے دعوے اورالزامات بے بنیاد ہیں اور ہم انھیں مسترد کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حال ہی میں دو بحری جہازوں کو روکنے کے سلسلے میں ایران کی جانب سے کیا جانے والا حالیہ اقدام ان دو بحری جہازوں کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی کی بنا پر اور ایرانی عدلیہ کے احکامات کے مطابق کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکام ایسے وقت میں ایران پر الزامات عائد کر رہے ہیں کہ جب خود امریکہ کئی دہائیوں سے اپنی مداخلت پسندانہ اور تخریبی پالیسیوں کے ساتھ خلیج فارس کے علاقے میں بدامنی اور عدم استحکام پیدا کرنے اور اسے بڑھاوا دینے میں مصروف رہا ہے اور ایران پر اس کے نئے الزامات بھی علاقے میں اپنی مداخلت پسندانہ موجودگی کو جاری رکھنے کا جواز پیش کرنے اور اسے بڑھانےکے دائرے میں ہیں۔

ناصر کنعانی کا کہنا تھا کہ امریکی حکام کے بیانات کے برخلاف یہ امریکی حکومت ہے کہ جو سمندری قوانین کے برخلاف اقدامات کر کے اور بین الاقوامی آزاد سمندروں میں ایرانی تیل کی بعض کھیپوں کو روکنے اور انھیں ضبط کر کے بین الاقوامی سمندری سیکورٹی اور باضابطہ تجارت کو خطرے میں ڈال رہی ہے اور پوری گستاخی اور ڈھٹائی کے ساتھ ایران پر الزام تراشی کر رہی ہے۔

یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے رکن جان کربی نے تہران اور ماسکو کے گہرے تعلقات پر بڑھتی ہوئی امریکی تشویش اور خوف کی عکاسی کرتے ہوئے دعوی کیا کہ امریکہ ایران اور روس کے مابین دفاعی تعاون میں ریکارڈ اضافہ دیکھ رہا ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اس کے جواب میں ایران کے عسکری اور دفاعی شعبے پر مزید پابندیاں لگانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

جان کربی نے دعوی کیا کہ ایران اور روس سلامتی کونسل کی قراردار بائیس اکتیس کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور یہ خلاف ورزی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اجازت کے بغیر روس کو ایرانی ڈرونز کی فراہمی کے ذریعے کی جا رہی ہے۔

مغرب امریکہ کی سربراہی میں کئی مہینوں سے جنگ یوکرین میں شدت آنے کے ساتھ ہی ایران مخالف دعوے کر رہا ہے جن کو تہران نے سختی سے مسترد کیا ہے۔

ٹیگس