Jul ۲۱, ۲۰۲۳ ۱۰:۳۲ Asia/Tehran
  • دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خلاف ماؤں اور ننہے بچوں کے احتجاج کا عالمی دن (ویڈیو/تصاویر)

عالمی یوم علی اصغر در حقیقت دہشتگردی، انتہا پسندی، تعصب اور باطل کے خلاف ماؤں اور انکے ننہے بچوں کے احتجاج کا عالمی دن ہے۔ اسی مناسبت سے ایران سمیت دنیا بھر میں آج نہایت پروقار انداز میں خصوصی اجتماعات ہو رہے ہیں۔

سحر نیوز/ایران: محرم الحرام کا پہلا جمعہ جسے عالمی یوم علی اصغر (ع) کا نام دیا گیا ہے۔ محسنِ انسانیت، امامِ حریت حضرت حسین شہید (ع) کا ننہا اور سب سے کمسن سپاہی علی اصغر(ع)، جو روز عاشور دہشتگردانہ، انتہا پسندانہ اور متعصابہ جذبات میں ڈوبے خونخوار یزیدی لشکر کے تیرِ ستم کا نشانہ بنا اور پھر رہتی دنیا تک کے لئے مکتب کربلا کی حقانیت کا معصوم استعارہ بن گیا۔

کربلا کے اُسی ننہے سپاہی کی یاد میں منایا جانے والا عالمی یوم علی اصغر در حقیقت عالمی سطح پر دہشتگردی، انتہا پسندی اور باطل کے خلاف ماؤں اور انکے ننہے بچوں کے احتجاج کا ایک عالمی دن ہے۔ یہ دن گزشتہ کئی برسوں سے دنیا بھر کے دسیوں ممالک میں منایا جاتا ہے جس میں اپنے ننہے جگر پاروں کو سینے سے لگائے مائیں، عالمی سامراج کے خلاف برسر پیکار رہنے، راہِ حق و حقیقت میں اپنے جگر پاروں کو قربان کرنے اور عدل و انصاف پر مبنی ایک عالمگیر نظام کے قیام میں کے پیش نظر اپنے جگرگوشوں کی تربیت کرنے کے عزم کا اعلان کرتی ہیں۔

اسی مناسبت سے آج ایران کے تمام بڑے شہروں اور حتی چھوٹے قریوں میں خصوصی اجتماعات ہوئے جن میں لاکھوں کی تعداد میں مائیں اپنے شیرخوار اور ننہے بچوں کے ساتھ شریک ہوئیں۔ ماؤں نے راہِ حق پر گامزن رہنے، ظلم و استبداد کے خلاف برسرپیکار رہنے اور عالمی سطح پر نظامِ عدل و انصاف کے قیام میں اپنا کردار ادا کرنے کے عزم کا اعلان کرتے ہوئے اپنے جگرپاروں کی سلامتی اور عاقبت بخیری کی دعا کی۔

دارالحکومت تہران میں اس دن کا مرکزی اجتماع امام خمینی عیدگاہ میں ہوا جس میں ہزاروں ماؤں نے اپنے ننہے بچوں کے ہمراہ شرکت کی۔

دنیا کے دسیوں دیگر ممالک میں بھی یہ دن بڑے ہی ادب و احترام اور نہایت زور و شور کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔

عالمی یوم علی اصغر منانے کا مقصد پیغام کربلا کو انسانیت تک پہنچانا، اُسے اسلامی و الٰہی اقدار سے آشنا کرنا اور ظلم کے مقابلے میں انہیں جذبۂ استقامت سے سرشار کرنا ہے۔

اس دن کا بنیادی مقصد دور حاضر کے یزیدیوں کی نشاندہی اور انکے عزائم، منصوبوں اور سازشوں کو بے نقاب کرنا ہے، مقصد عالمی رائے عامہ کی توجہ اُن یزید صفت خونخواروں کی جانب مبذول کرانا ہے جو فلسطین، افغانستان، شام، عراق، یمن اور بعض دیگر علاقوں میں انسانیت کا خون کرتے ہوئے اپنے مذموم مقاصد کو ہر قیمت پر عملی جامہ پہنانے کے درپے ہیں۔ 

جس طریقے سے کربلا میں ہزاروں نگاہوں کے سامنے طفل کشی ہوئی اُسی طریقے سے آج کی دنیا میں بھی پوری دیدہ دلیری کے ساتھ طفل کشی ہو رہی ہے اور اس گھناؤنے عمل کو انجام دینے والا سب سے بڑا مجرم ناجائز صیہونی ٹولہ ہے جو عالمی سامراج کی حمایت کے زیر سایہ تمام تر انسانی، اخلاقی، قانونی اور عالمی ضابطوں کو بالائے طاق رکھ کر نسلی، لسانی، قومی اور مذہبی تعصب برتتے ہوئے فلسطینی خواتین، بوڑھوں، بچوں، نونہالوں اور نوجوانوں کے قتل عام میں مصروف ہے۔

ایرانی عدلیہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ناجائز صیہونی ٹولے نے 2015 سے لے کر 2020 تک کے پانچ سالہ دور میں 6 ہزار 700 فلسطینی بچوں کو شہید و زخمی کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق طفل کش غاصب صیہونی ٹولہ رواں برس کے آغاز سے اب تک کم از کم 30 بچوں کی جان لے چکا ہے۔

انسانی حقوق کے ماہرین اور عالمی تنظیموں کے خیال میں ناجائز صیہونی حکومت کے جرائم کے تسلسل کی بنیادی وجہ عالمی سامراج بالخصوص امریکہ اور بعض مغربی ممالک کی جانب سے اسکی بے دریغ حمایت و مدد ہے۔

ٹیگس