آزادی اظہار کے بہانے مذہبی اقدار پر حملہ نہیں کیا جانا چاہیے: ایرانی وزیر خارجہ
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ آزادی اظہار کے بہانے مذہبی اقدار پر حملہ نہیں کیا جانا چاہیے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللهیان نے اپنے ڈنمارک کے ہم منصب لارس لوکه راسموسن کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے مقدس آسمانی کتاب قرآن کریم کی حالیہ بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار یہ نہیں ہے کہ اس سے آپ کسی کے مذہبی اقدار کو پامال کریں ۔
ایران کے وزیر خارجہ نے ڈنمارک کی حکومت کی جانب سے اس اقدام کی مذمت کے حوالے سے کوپن ہیگن حکومت کے موقف کو سراہتے ہوئے قرآن کی توہین کرنے والوں کو سزا دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ امیر عبداللہیان نے کہا کہ حالیہ توہین سے مسلمانوں اور دیگر ابراہیمی مذاہب کے لوگوں کے پاکیزہ جذبات کو ٹھیس پہنچا ہے اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی حالیہ قرارداد بھی اہم ہے۔
ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے اس ٹیلی فونی گفتگو میں قرآن کریم کی توہین پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈنمارک قرآن کریم کی توہین کے کسی بھی عمل کی شدید مذمت کرتا ہے۔ راسموسن نے کہا کہ اگرچہ ڈنمارک کے آئین کا بنیادی ستون آزادی اظہار، مذہب اور پرامن مارچ ہے، لیکن کچھ لوگ اس کا غلط استعمال کرتے ہیں، جسے ہم ناقابل قبول سمجھتے ہیں۔ ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ان چند لوگوں کو ڈنمارک کے عوام کا نمائندہ نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ اس ٹیلی فونی گفتگو میں فریقین نے دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ تعلقات کو برقرار رکھنے اور مضبوط بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
حالیہ دنوں میں ایک اسلامو فوبک اور انتہائی دائیں بازو کے ڈنمارک کے قوم پرست گروپ "پیٹریئٹس آف ڈنمارک" کے ارکان نے ایک گھناؤنا فعل کرتے ہوئے عراقی سفارت خانے کے سامنے اور پھر مصر اور ترکی کے سفارت خانوں کے سامنے قرآن پاک کے ایک نسخے کو نذر آتش کردیا-