ایران اور مصر کے تعلقات کس حد تک پہنچے؟
مصر کی خارجہ امور کی کونسل کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ تعلقات بدستور جاری ہیں اور مصر کو ایران کے ساتھ تعلقات دوبارہ شروع کرنے کے لیے دوسرے فریقوں کی ثالثی یا مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔
سحر نیوز/ ایران: تسنیم نیوز کے مطابق مصر کی خارجہ امور کی کونسل کے سربراہ محمد العرابی نے اس بات پر زور دیا کہ مصر کو ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کی مکمل بحالی کے لیے کسی کی ثالثی کی ضرورت نہیں ہے۔
العالم نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مصر کی خارجہ امور کی کونسل کے سربراہ نے مزید کہا کہ تہران کے ساتھ تعلقات کی مکمل بحالی جلد ہو جائے گی لیکن مصر کے اپنے تحفظات ہیں اور وہ ان تحفظات کو تبدیل کرنے کے لیے دباؤ میں نہیں ہے۔
محمد العرابی نے مزید کہا کہ ایران اور مصر کے درمیان سفارتی تعلقات اب بھی موجود ہیں اور منقطع نہیں ہوئے ہیں لیکن ایران اور مصر کے درمیان تعلقات کی مکمل بحالی کا تعین کرنے والے عوامل کی اپنی نوعیت ہے۔
مصر کی خارجہ امور کی کونسل کے سربراہ نے ایران کو خطے کا ایک فعال ملک قرار دیا اور کہا کہ مصر کے ایران کے ساتھ تعلقات کی مکمل بحالی کے مسئلے کو یمن، شام اور لبنان جیسے دیگر معاملات سے جوڑا جائے گا۔
اس سے قبل مصر کی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد ابو زید نے ٹی وی کے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ ان کے ملک اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان تعلقات کئی شعبوں میں فروغ پا چکے ہیں اور تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران خطے کا ایک بڑا ملک ہے اور اس کے علاقے میں مفادات ہیں اور مصر دونوں ممالک کے درمیان مثبت تعامل کا خواہاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات واضح طور پر اور کھل کر آگے بڑھ رہے ہیں۔
تہران اور ریاض کے درمیان تعلقات کی بحالی کے معاہدے کے بعد مصر اور ایران کے تعلقات بحال ہونے کے عمل میں داخل ہوئے ہیں اور فریقین نے انہیں مضبوط کرنے کی درخواست کی ہے۔
ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد مصر اور ایران کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے اور مصر اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کے بعد مصر کے ساتھ ایران کے تعلقات سرکاری طور پر منقطع ہوگئے تھے۔