Aug ۲۵, ۲۰۲۳ ۱۸:۰۰ Asia/Tehran
  • برکس تنظیم چند قطبی نظام  کے آغاز کی علامت ہے، صدر ابراہیم رئیسی

صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ برکس تنظیم چند قطبی نظام  کے آغاز کی علامت ہے۔

سحر نیوز/ ایران: صدر جمہوریہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی جنوبی افریقہ میں برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد آج صبح تہران واپس پہنچ گئے۔ تہران ایئرپورٹ پر کابینہ کے ارکان نے ان کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اس موقع پر اپنے دورے کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ برکس تنظیم چند قطبی نظام  کے آغاز کی علامت ہے اور یہ کہ اس تنظیم میں افریقہ، ایشیا اور جنوبی امریکہ کے اہم ممالک شامل ہیں جن کی ڈی ڈالرائزیشن کی کوششوں کی ایران مستحکم انداز میں حمایت کرے گا۔

قبل ازیں جمعرات کو صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں برکس کے پندرہویں سربراہی اجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ تہران، برکس کے رکن ممالک کے مابین معاشی تعاون، مقامی کرنسیوں میں لین دین اور برکس کے مالی ترقیاتی ادائیگی کے نظام میں فروغ کے لئے ہر ممکنہ اقدام کی حمایت کرے گا۔

صدر رئیسی نے برکس میں ایران کی شمولیت کو عالمی عدل و انصاف اور اخلاق اور پائیدار امن کا ایک نیا باب اور اس جانب ایک مستحکم قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ تسلط پسندی، ناانصافی، امتیازی سلوک اور اخلاقی زوال نے دنیا کو بحران میں مبتلا کردیا ہے جس کے حل کے لئے برکس تنظیم کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی جانب سے برکس تنظیم پر اعتماد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ صدر سید ابراہیم رئیسی نے برکس کو عالمی تبدیلی اور ملٹی پولرزم کی علامت قرار دیا۔

قابل ذکر ہے کہ برکس سربراہی اجلاس کے پندرہویں دور میں ایران کو بھی اس تنظیم میں شامل کرلیا گیاہے۔ اس کے علاوہ ارجنٹینا، مصر، ایتھوپیا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی رکنیت کو بھی برکس میں منظور کر لیا گیا ہے جس سے گلوبل ساؤتھ کے اسٹریٹیجک ممالک کی بنیاد پر اس تنظیم کو مزید تقویت حاصل ہوگی۔

جوہانسبرگ میں منعقد ہونے والے برکس سربراہی اجلاس کے اس دور کا ایجنڈا ڈی ڈالرائزیشن قرار دیا گیا اوراس تنظیم  کے ارکان نے ڈالر سے چھٹکارا حاصل کرنے پر زور دیا ہے۔ روس کے صدر نے اپنی آنلائن تقریر میں اس سلسلے کو ناقابل واپسی اور تیز رفتار قرار دیا ہے۔ ادھر برازیل کے صدر لولا دا سیلوا نے بھی امریکی ڈالر میں لین دین کو امریکہ اور سامراجی نظام کی تسلط پسندی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے جلد از جلد چھٹکارا حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

ٹیگس