ایٹمی معاملے پر مذاکرات کے ساتھ ساتھ پابندیوں کو ناکام بنانا بھی ضروری ہے، رہبرانقلاب اسلامی
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ ایٹمی معاملے پر مذاکرات کے ساتھ ساتھ پابندیوں کو ناکام بنانا بھی ضروری ہے۔
سحر نیوز/ ایران: ہفتہ حکومت کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور ان کی کابینہ کے ارکان نیز ملک کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے بدھ کو رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبرانقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں شہید صدر محمد علی رجائی اور شہید وزیراعظم محمد جواد باہنر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ ان دونوں شہدا نے اپنے دور حکومت میں رضائے الٰہی کے حصول اور انقلابی اہداف و مقاصد کے لئےکام کیا اور یہ دونوں شہدا ہمیشہ عوام کے لئے کام کرتے رہے تاکہ اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرسکیں۔
رہبرانقلاب اسلامی نے موجودہ حکومت کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ موجودہ حکومت کا اہم ترین کام پابندیوں کو ناکام بنانا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایٹمی معاملے پر مذاکرات ہوں لیکن ساتھ ہی پابندیوں کو بھی ناکام بنانے پر کام کرتے رہنا چاہئے تاکہ افراط زر کی شرح پر قابو پایا جاسکے۔
آپ نے انتظامی شعبوں میں بھی حکومت کے کاموں کو اہم بتایا اور کہا کہ ہمیں عوام کے ساتھ متکبرانہ انداز میں بات کرنے کا حق نہیں ہے کیونکہ ہم کچھ ہیں ہی نہیں اور جو کچھ ہے وہ عوام کا ہی ہے اور اگر ہمیں کوئي عہدہ دیا گیا ہے تو پہلی بات تو یہ کہ وہ خود عوام نے ہی دیا ہے اور دوسری بات یہ کہ وہ عوام کی خدمت کے لئے دیا گیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں معیشت اور ثقافت کو ملک کی اصل ترجیحات میں شمار کیا اور فرمایا کہ افراط زر پر کنٹرول بھی پروڈکشن میں پیش رفت سے ہوتا ہے، اس لئے پیداوار میں پیش رفت سب سے اہم کام ہے اور اس پر سب سے زیادہ توجہ دی جانی چاہئے۔ آپ نے غیر ملکی تجارت کے ذریعے ملکی پیداوار کی پشت پناہی کو پیداوار میں پیش رفت کی ایک اور اہم راہ بتایا اور فرمایا کہ غیر ملکی تجارت کا ایک حصہ داخلی ضرورتوں سے متعلق ہوتا ہے لیکن دوسرے حصے میں کچھ ایسا کرنا چاہئے کہ ملکوں کے ساتھ ہونے والے معاہدے اور سمجھوتے، ملکی پروڈکٹس کی برآمدات اور سرمائے یا بنیادی ضرورت کی اشیا کی درآمد پر منتج ہوں۔