امریکی حمایت کے باوجود صیہونی حکومت کو زمینی جنگ میں منھ کی کھانا پڑی : صدر ایران
صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کی زمینی جنگ میں ہونے والی شکست کو طوفان الاقصی آپریشن میں ہونے والی اس کی شکست سے کہیں بڑی شکست قرار دیا ہے۔
سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ طوفان الاقصی آپریشن میں غاصب صیہونی حکومت کو حماس کے اچانک حملے سے تعبیر کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی مگر اب زمینی جنگ تو صیہونی حکومت نے مکمل تیاری کے ساتھ شروع کی جس میں اسے منھ کی کھانا پڑی اور اس کے فوجی پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے۔
صدر مملکت نے کہا کہ استقامتی محاذ نے امریکی دھمکی آمیز پیغامات کا بھرپور طریقے سے جواب دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ ایسی حالت میں فلسطینیوں سے حملے نہ کرنے کی بات کہہ رہا ہے کہ خود، جارح صیہونی حکومت کی مکمل حمایت اور اسے ہر طرح کے ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ یورپ و امریکہ کی حمایت سے غاصب صیہونی حکومت کی جارح فوج کے ہاتھوں غزہ کے مظلوم اور نہتھے عام شہریوں اور عورتوں و بچوں کے بہیمانہ قتل عام سے پوری دنیا میں صیہونیوں کے خلاف نفرت و بیزاری میں اضافہ ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تحریک مزاحمت میں شامل قوتیں عوامی قوتیں ہیں جو فلسطینیوں کے حقوق کی بحالی کے لئے غاصب صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمت و استقامت کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور پوری دنیا اور عالم اسلام نیز دنیا کے آزاد ملکوں کومظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرنا چاہئے۔