پزشکیان: ایران کی پالیسی، تنازعات سے پرہیز اور تمام ملکوں کے ساتھ تعاون اور تعلقات میں فروغ ہے
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ ایران دنیا میں ہر طرح کی جارحیت کی مذمت کرتا ہے اور ہماری پالیسی امن و دوستی، تصادم اور کشیدگی سے پرہیز اور دنیا کے تمام ملکوں کے ساتھ تعاون میں فروغ پر مبنی ہے لیکن اگر کوئی ملک ہم پر پابندیوں اور دباؤ کے ذریعے ہمیں کوئی کام کرنے پر مجبور کرنا چاہے گا تو ہمارا رویہ بدل جائے گا۔
سحر نیوز/ ایران: صدر مسعود پزشکیان نے ناروے کے وزير اعظم یوناس گاہر اشتورہ کے ٹیلی فون کا جواب دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے تعلقات کی تاریخ کا ذکر کیا اور کہا : اسلامی جمہوریہ ایران ناروے کے ساتھ تعلقات میں فروغ میں دلچسپی رکھتا ہے اور امید ہے کہ یہ بات چیت تعلقات میں فروغ اور اسی طرح دنیا میں امن و امان اور سیکوریٹی میں اضافے کے لئے مشترکہ راستوں کی تلاش پر منتج ہوگی۔
صدر نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ امن و دوستی کے لئے کوشاں رہتا ہے اور دنیا میں ہر جگہ جارحیت کی مذمت کرتا ہے اور دنیا بھر میں جنگ و تشدد کے خاتمے کے لئے تعاون پر تیار رہتا ہے۔
صدر پزشکیان نے اس گفتگو کے ایک اور حصے میں جے سی پی او اے کے سلسلے میں امریکہ کی عہد شکنی کا ذکر کیا اور یورپی ملکوں کی جانب سے بھی اپنے وعدوں کی پابندی نہ کئے جانے کی شکایت کی اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے جے سی پی او اے کے سلسلے میں اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا ہے لیکن امریکہ نے عہد شکنی کے علاوہ معاہدے سے یک طرفہ طور پر نکل کر ہمارے عوام اور ملک پر زیادہ سے زيادہ دباؤ ڈالنے میں مصروف ہو گیا اور افسوس کی بات ہے کہ توقع کے بر خلاف، یورپی ملکوں نے بھی اپنا ایک وعدہ بھی پورا نہيں کیا۔
انہوں نے کہا: ایران دنیا میں ہر طرح کی جارحیت کی مذمت کرتا ہے اور ہماری پالیسی امن و دوستی، تصادم اور کشیدگی سے پرہیز اور دنیا کے تمام ملکوں کے ساتھ تعاون میں فروغ پر مبنی ہے لیکن اگر کوئی ملک ہم پر پابندیوں اور دباؤ کے ذریعے ہمیں کوئی کام کرنے پر مجبور کرنا چاہے گا تو ہمارا رویہ بدل جائے گا۔
صدر نے کہا: یہ جو امریکہ اور کچھ مغربی ممالک، کسی ایک شخص کے ساتھ برے رویہ کی وجہ سے، دوسرے ملکوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہيں لیکن دوسری طرف صیہونی حکومت کی طرف سے غزہ میں دسیوں ہزار عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کے قتل عام اور غیر فوجی علاقوں، اسکولوں اور اسپتالوں پر بمباری پر نہ صرف یہ کہ خاموش ہيں بلکہ اس حکومت کی فوجی اور مالی مدد بھی کرتے ہیں تو یہ کون سے معیار اور اصول سے مطابقت رکھتا ہے ؟
اس ٹیلی فونی گفتگو میں ناروے کے وزير اعظم نے ایران و ناروے کے تعلقات کو دوستانہ اور تاریخی قرار دیا اور کہا کہ ناروے نے ہمیشہ خود کو ایران کا دوست سمجھا ہے اور ایرانی قوم کی زیادہ سے زيادہ پیشرفت و آسودگی کا خواہاں رہا ہے اور رہے گا۔
انہوں نے کہا: ہم نے غزہ کے خلاف اسرائيل کی جنگ اور اس کے المناک نتائج کی مذمت کی ہے اور ناروے ، آئرلینڈ اور اسپین کے ساتھ یورپ کے ان اولین ملکوں میں شامل رہا ہے جنہوں نے خود مختار ریاست کی تشکیل کے فلسطینی عوام کے حق کو تسلیم کیا اور ہمیں امید ہے کہ جلد از جلد ان تلخ واقعات کا سلسلہ بند ہوگا۔