فلسطینی عوام کی کامیابی مزاحمت و استقامت کے زندہ ہونے اور زندہ رہنے کی واضح مثال: رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی عوام کی کامیابی کو مزاحمت و استقامت کے زندہ ہونے اور زندہ رہنے کی واضح مثال قرار دیتے ہوئے اُسے ایک افسانوی حقیقت سے تعبیر کیا۔
سحرنیوز/ایران آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے آج صبح پیشگامان پیشرفت یا ترقی کے علمبردار نامی قومی ایونٹ کے تسلسل میں ملک میں مختلف پیداواری شعبوں میں سرگرم افراد اور اقتصادی ماہرین سے ملاقات میں یہ بات کہی۔ آپ نے فرمایا کہ ہم نے کہا تھا کہ مزاحمت و استقامت زندہ ہے اور رہے گی، غزہ فتح پا گیا اور مزاحمت و استقامت نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ زندہ و پائندہ رہے گی اور جو کچھ دنیا والوں کی نظروں کے سامنے رونما ہوا وہ ایک افسانے کی مانند تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر ہم تاریخ میں مزاحمت و استقامت کے کارناموں کو پڑ رہے ہوتے تو ہمیں شک ہوتا اور یقین نہ آتا۔ آپ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اگر امریکہ کی فراہم کردہ سہولتیں اور اسکی مدد نہ ہوتی تو صیہونی حکومت جنگ کے ابتدائی ہفتوں میں ہی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئی ہوتی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ صیہونی حکومت سے جو جرم ہو سکا، وہ اُس نے کیا، اُس نے غزہ کے مختصر سے خطے میں اسپتالوں، مسجدوں، گرجا گھروں، گھروں، بازاروں اور عام اجتماعات کے مراکز سب کو تباہ کر دیا، مگر وہ اپنے اعلان کردہ ہدف یعنی حماس کی تباہی و نابودی میں مکمل طور پر ناکام رہی اور آج وہ اُسی حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے لئے مذاکرات کی میز پر بیٹھ گئی اور خود حماس ہی کی شرطوں پر وہ جنگ بندی معاہدہ کرنے پر مجبور ہوئی۔ آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے فرمایا کہ ان سب مطلب یہ ہوا کہ مزاحمت و استقامت زندہ ہے۔
آپ نے اس انداز میں مزاحمتی محاذ کو حاصل ہونے والی کامیابی کو سنت الٰہیہ کا مصداق بتایا اور فرمایا کہ جہاں کہیں بھی مزاحمت و استقامت ہوتی ہے وہاں اللہ کے نیک بندے یقینی طور پر کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہیں۔
رہبر انقلاب نے اسی طرح ان دعووں پر کہ ایران اب کمزور پڑ چکا ہے، ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل یہ ثابت کر دے گا کہ کون کمزور ہوا ہے، جس طرح صدام نے ایران کو کمزور سمجھتے ہوئے اُس حملہ کیا اور ریگن نے اسی خیال سے اُس کی خوب مدد کی، مگر آخر کار وہ دونوں اور خام خیالی میں مبتلا دسیوں اور لوگ فنا کی گھاٹ اتر گئے، مگر بفضل خدا اسلامی جمہوریہ ایران روز بروز ترقی کی منزلوں کو طے کرتا رہا اور یہ تجربہ خدا کے فضل سے پھر دہرایا جا سکتا ہے۔