ایران اور پاکستان کے درمیان زراعت کے شعبے میں باہمی تعاون کی دو دستاویزات پر دستخط
ایران اور پاکستان نے آپسی لین کو تین ارب ڈالر کے مقررہ ہدف تک پہنچانے کے لئے زرعی تعاون سے متعلق مفاہمت کی دو یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔
سحرنیوز/ایران: ایران کے وزیر زراعت غلام رضا نوری نے ان دستاویزات پر دستخط کو پاکستانی وفد کے تین روزہ دورہ تہران اور مشترکہ ماہرین کے اجلاس کے انعقاد کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ ان ملاقاتوں کے نتائج کو ایک دستاویز کی شکل میں مرتب کیا گیا ہے جس میں دونوں ممالک کی پہلی مشترکہ زرعی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ایران کے وزیر زراعت نے کہا کہ تہران و اسلام آباد فوڈ سکیورٹی کے میدان میں ایک دوسرے کے معاون ہو سکتے ہیں، صدر پزشکیان کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران فوڈ سکیورٹی، زرعی شعبے اور زرعی تبادلے کے شعبوں میں ہونے والی مفاہمت کے تناظر میں بھی گفتگو ہوئی جس کے نتیجے میں، بعض زرعی اور غذائی اشیاء کی برآمدات میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ضروری دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا۔
انہوں نے پیش گوئی کی کہ ان اقدامات کے نتیجے میں ایران اور پاکستان کے درمیان خوراک اور بنیادی اشیا کے تبادلے کی موجودہ سطح ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر سے بڑھ کر اگلے دو برسوں میں تین ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ غلام رضا نوری کا مزید کہنا تھا کہ اس تین روزہ دورے کے دوران ہونے والی بات چیت میں فریقین اس بات کے پابند بنے کہ وہ خود کو درکار لازمی غذائی اشیا ترجیحی بنیادوں پر ایک دوسرے کے ذریعے ہی فراہم کریں، جس کے بعد بارٹر ٹریڈ کے ذریعے آپسی لین دین کے عمل کو اور تیز کیا جا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں پاکستان کے وزیر غذائی تحفظ و تحقیق وزیر رانا تنویر حسین نے بھی کہا کہ دونوں ممالک کے ماہرین نے تکنیکی معاملات کا جائزہ لیا جس کے نتیجہ میں فریقین نے زرعی تعاون کے بعض کلی موضوعات پر دو دستاویزات تیار کی تھیں جبکہ زرعی شعبے کے تکنیکی معاملات میں تعاون پر ایک معاہدہ طے پایا۔ پاکستان کے فوڈ سکیورٹی کے وزیر نے مزید کہا کہ ایران ہمارے لیے صرف ایک دوست ہی نہیں بلکہ ایک برادر ملک بھی ہے اور ہم زراعت اور زرعی مصنوعات کے میدان میں ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہیں تاکہ ایک دوسرے کی صلاحیتوں اور پیداوار پر انحصار کرتے ہوئے زرعی مصنوعات اور خوراک کے میدان میں ایک دوسرے کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ تنویر حسین کا کہنا تھا کہ ہمارے دورہ ایران کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں اور میں یہیں پر اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر زراعت کو پاکستان کے دورے کی دعوت دینا چاہتا ہوں، جہاں ہم محبت اور گرمجوشی سے ان کی میزبانی کرنے کو تیار ہیں۔