Sep ۰۷, ۲۰۲۵ ۰۹:۱۵ Asia/Tehran
  • یورپی ممالک نے اسنیپ بیک میکانزم فعال کرکے بڑی غلطی کی ہے، ایرانی وزیر خارجہ

ایرانی وزیر خارجہ نے یورپی ممالک کی جانب سے اسنیپ بیک میکانزم فعال کرنے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غیر منصفانہ پابندیوں کے خلاف ایران پوری استقامت کے ساتھ کھڑا ہے۔

سحرنیوز/ایران: ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ یورپی ممالک نے اسنیپ بیک میکانزم فعال کر کے ایک بڑی غلطی کی ہے جس سے مذاکراتی عمل مزید دشوار ہوگیا ہے، تاہم گفتگو کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ایران غیر منصفانہ پابندیوں کا سامنا کررہا ہے لیکن اس کے باوجود مضبوطی سے کھڑا ہے۔ ان پابندیوں کا مقصد ایران کو مفلوج کرنا تھا مگر حقیقت یہ ہے کہ ایران آج بھی طاقت اور استقامت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پابندیوں کے اثرات موجود ہیں لیکن ان پابندیوں کو مکمل نظرانداز کرنا یا ان کے سامنے سرِتسلیم خم کرنا بڑی غلطی ہوگی۔ اس مرحلے پر درست حکمت عملی یہ ہے کہ ظالمانہ پابندیوں کے سامنے استقامت کا مظاہرہ کیا جائے۔

عراقچی نے مزید کہا کہ تمام مشکلات صرف بیرونی نہیں بلکہ کچھ مسائل داخلی کمزوریوں سے بھی پیدا ہوئے ہیں، جنہیں حل کرنا ضروری ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے زور دیا کہ سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور نجی شعبے کے بغیر کوئی بھی معاشی پالیسی کامیاب نہیں ہوسکتی۔ ایران جغرافیائی طور پر بین الاقوامی تجارت کے مرکز پر واقع ہے اور پابندیوں کے باوجود اس کے پاس وسیع اقتصادی مواقع موجود ہیں۔

عراقچی نے کہا کہ وزارت خارجہ کی اولین ذمہ داری سفارت کاری کو اقتصادی ترقی کی خدمت میں لانا ہے۔ اس مقصد کے لئے ہر آزاد تجارتی زون کے لئے ایک مخصوص خارجہ پالیسی تیار کی جا رہی ہے تاکہ سفارتخانے سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں اور رکاوٹیں دور کریں۔

انہوں نے مغربی ممالک کے ساتھ مذاکرات کی تازہ صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایران نے پابندیوں کے خاتمے کے لئے پانچ دور مذاکرات کئے، لیکن اسرائیل کی جارحیت اور امریکہ کی شمولیت کے بعد مذاکرات کو نئے فریم ورک اور نئے ابعاد میں آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے ساتھ تعلقات بھی حالیہ حملوں کے بعد متزلزل ہوئے لیکن ویانا میں بات چیت مثبت رہی ہے اور ایک نئے سمجھوتے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

یورپی ممالک کے رویے پر سخت تنقید کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ تین یورپی ممالک نے اسنیپ بیک میکانزم کی طرف بڑھ کر بڑی غلطی کی اور کام کو مشکل بنا دیا، تاہم گفتگو کا سلسلہ جاری ہے اور امید ہے کہ مشترکہ حل تک پہنچ جائیں گے۔

انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ امریکہ کے ساتھ براہِ راست نہیں بلکہ واسطوں کے ذریعے رابطہ برقرار ہے۔ اگر امریکہ باہمی احترام کی بنیاد پر بات چیت اور ایران کے حقوق و مفادات کا خیال رکھے تو ہم بھی مذاکرات کے لئے آمادہ ہیں۔

ٹیگس