تہران میں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کا آغاز؛ صدر ایران کا خطاب
صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے تہران میں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ اگر مسلمانوں میں اختلاف و تفرقہ نہ ہو اور وہ باہم متحد ہوں تو صیہونی، غزہ اور علاقے کے ملکوں کے خلاف یہ جرائم نہیں کرسکتے۔
سحرنیوز/ایران: صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے آج پیر 8 ستمبر 2025 کو تہران میں انتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس سے خطاب میں وحدت کو مسلمانوں کی کامیابی کی کنجی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ رسول اسلام صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیشہ وحدت اور یک جہتی پر زور دیا ہے اور آپ نے پہلا کام یہ کیا کہ اقوام اور قبائل میں برادری اور اخوت قائم کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہم پیروان پیغمبر ہیں، ہمیں اپنے اتحادووحدت سے، سفاک صیہونی حکومت کو اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ مسلمانوں اور دنیا والوں کی آنکھوں کے سامنے اس طرح جرائم کا ارتکاب کرے۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے مسلمانوں میں اختلاف و تفرقے پر افسوس ظآہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم معاشرے باہم متحد ہوتے تو اسرائیل اور امریکا نہ ہمیں ٹیڑھی آنکھ سے دیکھ سکتے تھے اور نہ ہی ہمارے حقوق پامال کرسکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مشکل نہ امریکا ہے نہ اسرائیل بلکہ ہمارا اصل مسئلہ ہمارا باہمی اختلاف وتفرقہ ہے۔ صدر پزشکیان نے کہا کہ آئیے! اپنے آپ سے شروعات کریں اور اپنے درمیان وہ وحدت اور یک جہتی قائم کریں جو رسول خدا (صل اللہ علیہ وآلہ وسلم) چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آج اسلامی معاشروں میں معمولی سا بھی واقعہ ہوتا ہے تو مغرب اس کو تحریف کرکے دنیا والوں کے سامنے بیان کرتا ہے۔ صدر ایران نے کہا کہ مغرب والے ہم پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہیں جبکہ وہ خود بچوں، عورتوں اور سن رسیدہ افراد پر بھی رحم نہیں کرتے اور انتہائی بے دردی کے ساتھ نسل کشی کرتے ہیں اور انسانیت تو ان کے پاس سے بھی نہیں گزری ہے۔ لیکن ہمارا مسئلہ ہمارے درمیان پایا جانے والا اختلاف ہے جس کو وہ ہوا دیتے ہیں تاکہ اپنے اسلحے اسلامی ملکوں کو فروخت کرسکیں۔ صدرمملکت نے کہا کہ وہ ایک طرف تو ہمارے تیل اور قدرتی ذخائر کی لوٹ مار کررہے ہیں اور دوسری طرف ہمارے درمیان اختلاف و تفرقہ ڈالتے ہیں۔
صدر ایران نے کہا کہ ہم کسی بھی مسلمان ملک سے جنگ اور لڑائی نہیں کریں گے، ہم اسلامی معاشروں میں اتحادویک جہتی کے قائل اور پابند ہیں۔ انہوں نے صیہونی حکومت کے خلاف محکم موقف اختیار کرنے پر اسلامی ملکوں کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلامی ملکوں کی جانب سے اسرائیلی جرائم کی مذمت کئے جانے کی قدردانی کرتے ہیں لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ صدر ایران نے کہا کہ ہمیں زیادہ طاقت، استحکام اور یک جہتی کے ساتھ صف واحدہ کی شکل میں صیہونیوں کے مقابلے میں ڈٹ جانا چاہئے۔ اس صورت میں ہم خود بھی سربلند ہوں گے اور ہم سب منجملہ آپ علمائے کرام کے کندھوں پر امت اسلامیہ کو عزت و سربلندی تک پہنچانے کی جو سنگین ذمہ داری ہے، اس کو ادا کرنے میں کامیاب بھی ہوں گے۔