اگر اسنیپ بیک فعال کیا جائے تو ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان سمجھوتہ ختم ہوگا؛ ایران
اسلامی جمہوریہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان نئے سمجھوتے پر اس شرط پر عمل ہوگا کہ اسنیپ بیک فعال نہ کیا جائے۔
سحرنیوز/ایران: ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان ابراہیم رضائی نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ مفاہمت میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ملک کی جوہری تنصیبات کا معائنہ پارلیمانی قانون اور اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کی منظوری کے دائرے میں ہو گا اور اس مفاہمت پر عمل درآمد اس شرط پر ہوگا کہ ایران کے خلاف اسنیپ بیک میکانزم کو فعال نہ کیا جائے۔ انہوں نے وزیر خارجہ عباس عراقچی کی موجودگی میں ہوئے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے اجلاس کے بارے میں صحافیوں کو بتایا کہ اس اجلاس میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ملک کے حالیہ معاہدے کی وضاحت کی گئی۔ ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ نے حال ہی میں قاہرہ میں آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی کے ساتھ ملاقات اور پھر معاہدے کے حوالے سے چند نکات کا ذکر کیا، اور بتایا کہ یورپ کے پاس اسنیپ بیک کو فعال کرنے کا حق نہیں ہے، یہ اقدام غیر قانونی ہے، ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ ہمارا تعاون نئی صورتحال اور پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کے پیش نظر اب نئی شرطوں کے مطابق ہوگا اور ہم اب ماضی کی طرح اُس کے ساتھ تعاون نہیں کر سکتے۔
ابراہیم رضائی نے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ حالیہ سمجھوتے کی یادداشت متعلقہ ممالک کے سربراہوں کو بھیج دی گئی ہے اور آئی اے ای اے نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ایران اور ایجنسی کے درمیان تعاون کے لیے نئے حالات پیدا ہوئے ہیں اور ایران کی سلامتی کے تحفظات کو مدنظر رکھا جانا ضروری ہے۔ ایرانی پارلیمنٹیریئن نے بھی بتایا کہ وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر ملک کے خلاف کوئی معاندانہ اقدام کیا گیا تو مفاہمت کی یادداشت کو منسوخ کر دیا جائے گا۔