ہم ہمیشہ مذاکرات اور سفارتی راہ حل کے لئے تیار ہیں: وزیر خارجہ سید عباس عراقچی
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سی این این نیوز چینل کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہے کہ ہم ہمیشہ مذاکرات اور سفارتی راہ حل کے لئے تیار ہیں
سحرنیوز/ایران: عباس عراقچی نے غزہ کے بارے میں ٹرمپ منصوبے کے بارے میں کہا کہ ایران ہمیشہ سے غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کا خواہاں رہا ہے اور اس کا ماننا ہےکہ تمام حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ ان جرائم کے خاتمے کے لئے تعاون کریں-
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ آٹھ برسوں میں مشرق وسطی کے اس تنازعے کے حل کے لیے سو سے زیادہ مختلف منصوبے پیش کیے گئے ہیں تاہم واحد منصوبہ کہ جس میں پائیدار ہونے کی صلاحیت ہے وہ ہے فلسطینیوں کے حقوق کو سرکاری طور پر تسلیم کرنا اور ان کا احترام کرنا تا کہ وہ اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کر سکیں اور ہم اس بات کے منتظر ہیں کہ آیا ایسا ہو گا یا نہیں-
ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں پیر کے روز ٹرمپ کے دعوے کے بارے میں ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہم کبھی بھی جوہری ہتھیار کے درپے نہیں رہے اور ہم نے دوہزار پندرہ میں امریکہ سمیت فائیو پلس ون ممالک کے ساتھ مشترکہ جامع ایکشن پلان (JCPOA) پر دستخط کے وقت یہ بات ثابت کردی تھی-
عراقچی نے مزید کہا کہ ہمیں امریکہ کے ساتھ دو تلخ اور ناخوشگوار تجربات ہوئے ہیں۔ ایک بار دوہزار پندرہ میں معاہدہ ہوا لیکن امریکی اس معاہدے سے نکل کئے گئے اور اس سال پھر ہم نے امریکہ کی دعوت پر مذاکرات شروع کیے تو ہم پر حملہ کردیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے فوجی آپشن کا تجربہ کیا لیکن اس آپشن سے مسئلہ حل نہیں ہوا۔ اب وہ اسنیپ بیک کے ذریعے دوبارہ کارروائی کر رہے ہیں لیکن اس سے بھی مسئلہ حل نہیں ہو گا بلکہ پیچیدگیوں اور مشکلات میں اضافہ ہی ہو گا اور سفارتی حل کی راہ میں مزید مسائل کھڑے ہوں گے-
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یورینیم کی افزودگی ہمارا حق ہے۔ ہم نے کبھی بھی جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ معاہدے این پی ٹی کی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں رہ کر کام کیا ہے، اور ہم صرف اپنے قانونی حق کا مطالبہ کر رہے ہیں