علم، صبر، شجاعت اور بصیرت کی مجسم تصویر حضرت زینب علیھا السلام کی ولادت، پورے ایران میں جشن
عاشورا کے بعد ظلمت کے اندھیروں میں حق کی آواز بلند کرنے والی عظیم خاتون، حضرت زینب علیھا السلام تاریخِ اسلام کی بے مثال خاتون رہنما کے طور پر ابھریں اور انھوں نے صبر، شعور اور قیادت کی نئی مثال قائم کی۔
حضرت زینب علیھا السلام کی ولادت باسعادت پانچ جمادی الاول کو مدینہ منورہ میں ہوئی۔ آپ امام علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلامالله علیہا کی صاحبزادی اور رسول اکرم صلیاللهعلیہوآلہوسلم کی نواسی ہونے کے ساتھ ساتھ علم، صبر، شجاعت اور بصیرت کی مجسم تصویر تھیں۔ حضرت زینب کبری سلاماللهعلیها اسلامی تاریخ کی وہ عظیم المرتبت شخصیت ہیں جنہوں نے نہ صرف مصیبتوں کے طوفان میں صبر و استقامت کی بے مثال مثال قائم کی، بلکہ عقل، شعور اور مقاومت کے ایسے نقوش چھوڑے جو رہتی دنیا تک خواتین کے لیے مشعل ہیں۔
حضرت زینب نے اپنی شناخت خونی نسبتوں سے نہیں، بلکہ ایمان اور معرفت کی گہرائی سے حاصل کی، اور یہ ثابت کیا کہ عورت اپنی فکری و روحانی صلاحیتوں کے بل پر تاریخ کے مرکزی کردار میں جلوہ گر ہوسکتی ہے۔ اس وقت جب معاشرتی ساخت عورت کو محدود اور ثانوی حیثیت میں دیکھتی تھی، حضرت زینب سلام اللہ علیہا ان حدود سے آگے بڑھیں اور ان واقعات کے مرکز میں کھڑی ہوئیں جنہوں نے امت کا مستقبل رقم کیا۔ عاشورا کے بعد جب ظلمت کے اندھیرے چھا گئے، حضرت زینب علیھا السلام نے حق کی آواز بلند کی اور امام حسین علیہالسلام کی تحریک کو نہ صرف زندہ رکھا بلکہ اس کی رہنمائی بھی کی۔
واضح رہے کہ ثانی زہرا، پیغامبر کربلا، فرزند حضرت مصطفیٰ (ص)، دختر علی (ع) و زہرا (ع) حضرت زینب کبریٰ علیہا سلام کا یوم ولادت مبارک ہو، اس روز کو ایران میں ’’نرس ڈے‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ نرسنگ کا مفہوم حضرت زینب کبریٰ (ع) کی حیات طیبہ میں پچپن سے ہی بڑا نمایاں رہا ہے۔ بچپن میں اپنی مادر گرامی بنت رسول، حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے ایامِ بیماری میں ننہی زینب ہی تھیں جو ایک نرس کے فرائض انجام دیتی رہیں۔ جس وقت بنت رسول (ع) نے اپنی تمام تر ناتوانی کے باوجود دارالخلافہ جا کر تاریخی خطبہ دینے کا ارادہ کیا تو آپ کی چھے سالہ بیٹی زینب ہی آپ کا سہارا بنیں اور وہاں تک آپ کی ہمراہی کی۔
نرسنگ کا یہ سلسلہ گھر میں بھی جاری رہا اور اسکی دوسری بارز مثال اُس وقت سامنے آئی جب امیر المومنین علی علیہ السلام کے سر پر ضربت لگی اور آپ زخمی حالت میں بیت الشرف میں تشریف فرما رہے۔ پھر اُس کے بعد تاریخ نے زینب کبریٰ (ع) کے لئے ایک اور تلخ ورق رقم کیا اور آپ کے برادر بزرگوار حضرت حسن علیہ السلام مسموم ہو جانے کے بعد بسترِ بیماری پر پڑ گئے، تب بھی زینب ہی تھیں جو تا دمِ شہادت اپنے بھائی کی دیکھ بھال کرتی رہیں۔ مگر ان تمام واقعات سے بڑھ کر ایسا وقت اور مرحلہ بھی آتا ہے جب زینب کبریٰ کی تیمار داری اور آپ کی نرسنگ رہتی دنیا تک کے لئے ایک مشعل راہ بن گئی اور آپ کو تاریخ کی ایک عظیم نرس کے طور پر پہچانا جانے لگا۔ اس مرحلے کا آغاز سرزمین کربلا پر ہوا۔