آبنائے ہرمز پر امریکی جھوٹ لیکن سچائی کیا ہے؟
آئی آر جی سی نیوی نے بحیرہ عمان میں قانون شکنی کرنے والے آئل ٹینکر کو قبضے میں لینے کی تصدیق کر دی ہے۔
سحرنیوز/ایران: یہ ٹینکر 30 ہزار ٹن پیٹرو کیمیکل لے کر سنگاپور کی طرف جا رہا تھا، جب اسے چانچ پڑتال کی غرض سے فوری طور پر رک جانے کا حکم دیا گيا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ آپریشن اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات اور قومی وسائل کے تحفظ کے قانون کے مطابق عدالتی حکم کے تحت کامیابی سے انجام دیا گیا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے شعبہ تعلقات عامہ کے بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ جانچ پڑتال کے دوران واضح ہوگیا کہ مذکورہ آئل ٹینکر غیر مجاز کھیپ لے جارہا تھا اور اس حوالے سے ضابطے کی کارووائی مکمل اور ضروری دستاویزات اور شواہد اکٹھے کرلیے گئے ہیں۔
ایران کی کارروائی پر امریکہ کی طرف سے ہنگامہ اور تشہیراتی پروپیگنڈہ
اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران نے جزائر مارشل کے پرچم والے تیل بردار جہاز کو ضبط کیا جو ایک مشتبہ تیل بردار جہاز کے خلاف ایک قانونی اور احتیاطی ردعمل تھا۔ ایران بحیرہ عرب اور خلیج فارس کے سب سے زيادہ بڑے ساحل کا مالک ہونے کی حیثیت سے اپنی بحری سلامتی کے لیے ضروری اقدامات کا قانونی حق رکھتا ہے۔

ایران کے ساحل کے قریب سمندر میں مشتبہ تیل بردار جہازوں کی موجودگی بین الاقوامی تجارت اور خطے کی اقتصادی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے، لہٰذا سپاہ پاسداران کا اس جہاز کو ضبط کرنا بین الاقوامی قوانین اور حق دفاع کے عین مطابق ہے ۔ اس کے برعکس، امریکہ ہزاروں کلومیٹر دور سے، بغیر کسی اختیار یا قانونی دائرہ کار کے، کی مدد سے ماحول بنا رہا ہے اور ایران کے اپنے دفاع کے حق کو دوسری شکل میں پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایران صرف فوجی حملے کو ہی خطرہ نہيں سمجھتا
در اصل اسلامی جمہوریہ ایران سلامتی کے خطرات کو صرف فوجی حملے تک محدود نہیں سمجھتا بلکہ دشمن کے معاشی، میڈیا اور فوجی اقدامات پر مشتمل ہائبرڈ وار کا مقابلہ کرنا بھی ضروری سمجھتا ہے۔ مشتبہ تیل بردار جہاز کو ضبط کرنا بحری اور اقتصادی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایران کی مسلح افواج کے احتیاطی اور دور اندیشی پر مبنی اقدامات کا حصہ ہے۔ یہ دفاعی رویہ بین الاقوامی قوانین اور ایران کے حق دفاع کے دائرے میں ایک قانونی قدم ہے اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تہران پیچیدہ اور کئی جہتی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ اہم نکتہ یہ ہے کہ یہ اقدام خطے اور خطے سے باہر کے دشمنوں کے لیے ایک قسم کا انتباہ کا کام کرتا ہے اور اس سے عام بحری نقل و حمل کے عمل کو کوئی نقصان بھی نہيں پہنچتا۔
ایران کا اصولی موقف
ایران ہمیشہ اس اصول پر زور دیتا ہے کہ خطے کی سلامتی ایران کی سلامتی سمجھی جاتی ہے، اور وہ خلیج فارس اور بین الاقوامی راستوں کے تحفظ کے لیے ہی تمام اقدامات کرتا ہے۔ تیل بردار جہاز تالارا کو ضبط کرنا سلامتی کے لئے کئے جانے والے ان اقدامات کی ایک مثال ہے جو عالمی قوانین کا احترام کرتے ہوئے استحکام اور بین الاقوامی تجارت کو یقینی بنانے کے لئے کئے جاتے ہیں۔
امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران کے ذریعے بحری سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے دعوے ایران کی صلاحیتوں کو چھپانے میڈیا کی مدد سے ایرانو فوبیا کے پروجیکٹ کو جاری رکھنے کی کوشش ہے جبکہ ایران نے برسوں سے خطے میں بحری نقل و حرکت اور تجارت کے آزاد عمل کو یقینی بنایا ہے۔
امریکہ ، ہر بحران کا ذمہ دار
خطے میں امریکہ کا ریکارڈ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے اس کی مہم جوئی سے بھرا پڑا ہے۔ ایران کے مسافر بردار طیارے کو نشانہ بنانے سے لے کر جوہری تنصیبات پر بمباری اور عراق اور دیگر ممالک میں فوجی مداخلت تک اس کے جرائم کے ثبوت ہيں ۔
امریکہ کو تو دنیا کی سلامتی اور بحری نقل و حرکت کی آزادی کے بارے میں اظہار خیال کا حق ہی نہيں حاصل بلکہ اسے اپنے اقدامات کی ذمہ داری بھی قبول کرنی چاہیے۔ ایران خطے میں استحکام اور سلامتی کا محور ہے اور اس نے خطے کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے بہت قیمت ادا کی ہے۔
خلیج فارس سے امریکہ کا اخراج، ہمسایہ ممالک کے درمیان ہم آہنگی اور مقامی سلامتی پیدا کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہو سکتا ہے کیونکہ اس ملک کی موجودگی ہمیشہ خطے میں عدم استحکام اور خطرے کا باعث بنی ہے۔
(نور نیوز سے ماخوذ)