Dec ۳۰, ۲۰۱۵ ۱۷:۰۴ Asia/Tehran
  • ترکی اور سعودی عرب کا اسٹریٹجک تعاون کی مشترکہ کونسل تشکیل دینے کا اعلان
    ترکی اور سعودی عرب کا اسٹریٹجک تعاون کی مشترکہ کونسل تشکیل دینے کا اعلان

علاقے بالخصوص شام عراق اور یمن میں ترکی اور سعودی عرب کے فوجی سیاسی اور انٹلیجنس سے متعلق اقدامات کا پردہ فاش ہوجانے کے بعد اب دونوں ملکوں نے اسٹریٹیجک تعاون کی مشترکہ کونسل تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔

سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے اپنے ترک ہم منصب مولود چاؤش اوغلو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے دورہ سعودی عرب کے نتائج پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے سربراہوں نے اپنی بات چیت میں علاقے کے اہم مسائل کا جائزہ لیا اور دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون کونسل کی تشکیل پراتفاق اس دورے کا ایک اہم ترین نتیجہ ہے۔ سعودی وزیرخارجہ نے یہ بھی دعوی کیا کہ ریاض اور انقرہ کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون کی کونسل کی تشکیل کا مقصد مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا اور خاص طور پر سیکورٹی کے میدان میں باہمی تعاون کا مقصد علاقے میں امن و استحکام کی برقراری ہے۔

واضح رہے کہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان مذکورہ کونسل کی تشکیل کا اعلان پچھلے مہینوں کے دوران علاقے میں ترکی اور سعودی عرب کی ناکامیوں اور ان کے ذریعے انجام دئے گئے سازشی اقدامات پر پردہ ڈالنے کے لئے ایک نمائشی اقدام ہے۔ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون کی مشترکہ کونسل کی تشکیل کا اعلان ایک ایسے وقت کیا گیا ہے کہ جب سعودی حکام نے گذشتہ پندرہ دسمبر کو یکطرفہ اور غیر متوقع طور پر ریاض کی قیادت میں دہشت گردی کے خلاف ایک نام نہاد اتحاد کی تشکیل کااعلان کیا۔ اس اتحاد میں ترکی کا بھی نام شامل کیا گیا تھا -

سعودی عرب کا یہ اقدام ایسا تھا جس پر دہشت گردی کا نشانہ بن رہے عراق اور شام جیسے ملکوں نے شدید احتجاج کیا کیونکہ دہشت گردی کے خلاف بننے والے اس نام نہاد اتحاد میں عراق اور شام کا نام شامل نہیں کیا گیا ہے جو اس وقت دہشت گردی کا سب سے زیادہ نشانہ بنے ہوئے ہیں - جبکہ دونوں ملکوں کی حکومتیں فوج اور عوام دہشت گر دی کے خلاف جنگ کررہے ہیں 

اس کے باوجود ترک صدراردوغان نے سعودی عرب کے ذریعے دہشت گردی کے خلاف بنائے گئے اس نام نہاد اتحاد کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس کام کے لئے سعودی حکومت کی تعریف کی اور کہا کہ ترکی سعود ی قیادت میں بننےوالے اس اتحاد کی حمایت کرتا ہے۔

سعودی عرب اور ترکی کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون کے لئے تشکیل پانے والی کونسل اور سعود ی اتحاد کی تشکیل پرترک حکومت کی جانب سے خیرمقدم کا اعلان ایک ایسے وقت کیا گیا ہے کہ جب علاقے کے ملکوں منجملہ شام، عراق اور یمن میں انقرہ اور ریاض کی فوجی اور سیاسی مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے - یمن پر سعودی عرب کی وسیع جارحیت،داعش اور جبہۃ النصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں کے لئے سعودی عرب کی مالی اور اسلحہ جاتی حمایت، عراق کے اندر ترک فوج کا غیر قانونی طریقے سے داخل ہونا اور چوری کے تیل کی خرید و فروخت میں داعش کے ساتھ ترکی کا تعاون، علاقے میں دونوں ملکوں کے تخریبی اقدامات کے محض چند نمونے ہیں۔

اسی لئے سعودی عر ب اور ترکی موجودہ صورتحال میں مختلف طریقوں سے کوشش کر رہے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جعلی اور نمائشی اتحاد بنا کر اور اس میں شریک ہو کر علاقے کے ملکوں میں اپنی فوجی مداخلتوں سے رائے عامہ کی توجہ دوسری جانب موڑیں کیونکہ علاقے کے ملکوں میں بعض مغربی ملکوں کے تعاون سے ریاض اور انقرہ کے اقدامات کی وجہ سے جن کے نتیجے میں لاکھوں بےگناہ شہریوں کا خون اب تک بہہ چکا ہے، رائے عامہ کے نزدیک ان دونوں ملکوں کی ساکھ بری طرح خراب ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کو جہاں زبردست اقتصادی نقصان پہنچا ہے اور اس کا بجٹ خسارہ ایک سو ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، وہیں ترک حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ترکی کے مختلف شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور ان دونوں ہی حکومتوں کو اپنے تخریبی اقد امات کے باعث اس وقت شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ٹیگس