ایران اور عراق کے وزرائے خارجہ کی آیت اللہ باقر النمر کو شہید کرنے کے سعودی حکومت کے اقدام کی مذمت
ایران اور عراق کے وزرائے خارجہ نے آیت اللہ باقر النمر کو شہید کرنے کے سعودی حکومت کے اقدام کی مذمت کی ہے۔ دونوں وزرائے خارجہ نے تہران میں اپنی مشترکہ پریس کانفرنس میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیا اور ایسے ہر اقدام سے پرہیز کی ضرورت پر تاکید کی جس سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہو۔
عراق کے وزیر خارجہ ابراہیم جعفری ایک سیاسی وفد کے ہمراہ ایران کے دورے پر تہران پہنچے اور انھوں نے اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ملاقات کی۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ابراہیم جعفری کے ساتھ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ ابراہیم جعفری اور محمدجواد ظریف نے اسی طرح ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس پریس کانفرنس میں سعودی حکومت کے حالیہ اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جن اقدامات سے علاقے میں کشیدگی میں اضافہ ہو ان کا اچھا نتیجہ برآمد نہیں ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم انتہاپسندی، دہشت گردی، فرقہ پرستی اور نسل پرستی کے خطرے کے مقابل سب کو اتحاد کی دعوت دیتے ہیں۔ وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ جو اقدامات خطرات کو ہوا دیں وہ خود اقدامات کرنے والے افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔
انھوں نے اپنے عراقی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے بارے میں کہا کہ آج ہم نے ان خاص حالات کے بارے میں بات چیت کی ہے کہ جو ممتاز عالم دین آیت اللہ باقر النمر کو شہید کئے جانے کے بعد علاقے میں پیش آئے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے آیت اللہ باقر النمر کو شہید کرنے کے آل سعود کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا کسی بھی طرح جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے ماضی میں سعودی حکومت کی پالیسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سعودی حکومت صیہونی حکومت کے ساتھ مل کر ایٹمی معاہدے کے خلاف کھڑی ہوئی اور عوام کے خلاف اقدام کرتے ہوئے تیل کی قیمت کو نیچے لے آئی لیکن ایران نے ہمیشہ کھلے دل کے ساتھ ان اقدامات کا سامنا کیا ۔ انھوں نے کہ ہمارا اس بات پر یقین ہے کہ علاقے میں کشیدگی پیدا کرنا طاقت کی نہیں بلکہ کمزوری کی علامت ہے۔
محمد جواد ظریف نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے میں کشیدگی کے درپے نہیں ہے، مزید کہا کہ ہم عالم اسلام کے سخت ترین دشمنوں یعنی صیہونیوں اور ان انتہا پسندوں کے مقابل عالم اسلام کے اتحاد کو قائم رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جو اپنے ناپاک مقاصد کے لیے اسلام اور مسلمانوں کے نام سے غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اس اجتماعی خطرے کے مقابل عالم اسلام کے مشترکہ اقدام کا خواہاں ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عرب دنیا عالم اسلام کا ایک اہم حصہ ہے، ایران اس کا خصوصی احترام کرتا ہے اور عرب دنیا کے ساتھ اپنے رابطے جاری رکھے گآ۔
عراق کے وزیر خارجہ ابراہیم جعفری نے بھی اس پریس کانفرنس میں کہا کہ عراقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ علاقے کے موجودہ حالات اور ایران و برادر عرب ہمسایہ ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کے پیش نظر بحران کو بڑھنے سے روکنے کے لیے اقدام کرے گی۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ بغداد، کشیدگی میں کمی کے لیے تہران اور ریاض کے درمیان ثالثی کے لیے تیار ہے۔
عراقی وزیر خارجہ نے شیخ باقر النمر کو سزائے موت دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے شخص تھے جو اصلاحات چاہتے تھے اور اسلحے کے استعمال پر یقین نہیں رکھتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ جب ہم نے یہ خبر سنی تو ہمیں جھٹکا لگا اور اس وقت سے لے کر اب تک ہم نے پانچ سے چھے عرب ملکوں کے وزرائے خارجہ اور عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل سے اس بارے میں بات چیت کی ہے۔ اس بات چیت کا مقصد حالات کو معمول پر لانا اور مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرنا ہے۔