سعودی عرب کی جانب سے یمن پر وحشیانہ حملوں میں عام شہریوں کے مارے جانے کا اعتراف
سعودی عرب نے یمن پر اپنے وحشیانہ حملوں میں عام شہریوں کے مارے جانے کا اعتراف کیا ہے۔
یمن پر جارحیت کا ارتکاب کرنے والے سعودی عرب نے اپنے ایک بیان میں جسے اقوام متحدہ میں اس کے نمائندہ دفتر کی جانب سے جاری کیا گیا، اعتراف کیا ہے کہ اس کے حملوں میں یمن کے عام شہری مارے گئے ہیں تاہم سعود ی حکومت نے اپنے وحشیانہ اقدام کی صفائی میں کہا ہے کہ اس کے حملوں کا نشانہ عام شہری نہیں تھے-
اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے نمائندے نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ سعودی حکومت کو یمنی شہریوں کے قتل عام پرافسوس ہے اور وہ اس سلسلے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی بھی تشکیل دے رہی ہے- سعودی حکومت کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب اقوام متحدہ نے سعودی عرب کے ایسے ایک سو انیس حملوں کی تصدیق کی ہے جن میں صرف عام شہریوں کو ہی نشانہ بنایا گیا اور جن کے ذریعے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے-
سعودی حکومت نے اپنے حملوں میں یمن کے عام شہریوں کی ہلاکتوں کا اعتراف ایک ایسے وقت کیا ہے کہ جب اس کے جنگی طیاروں نے یمن میں سبھی شہری تنصیبات، بازاروں، پبلک مقامات، اسکولوں، کالجوں اور اسپتالوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا ہے- اس درمیان پیر کو بھی صنعا کے علاقے الرحبہ پرسعودی عرب کے لڑاکا طیاروں کے حملے میں تین یمنی بچے اور تین خواتین شہید ہو گئیں۔ اس حملے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں-
سعودی عرب کے جارح طیاروں نے صنعا کے شمال مغرب میں ایک تفریحی مقام پر بھی بمباری کر کے اس کو تباہ کر دیا ہے- اس درمیان یمن کے ایک شہری نے عام شہریوں پر سعودی عرب کے وحشیانہ ہوائی حملوں کو انسانیت کے خلاف ایسا مجرمانہ اقدام قرار دیا جس کاکوئی بھی عذر پیش نہیں کیا جاسکتا-
واضح رہے کہ یمن کے رہائشی علاقوں پر سعودی عرب کے وحشیانہ حملوں میں شدت آنے کے بعد اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے بھی کہا ہے کہ یمن پر سعودی عرب کے حملوں کے دوران کلسٹر بموں کے استعمال کی تشویشناک خبریں موصول ہوئی ہیں ان کا کہنا تھا کہ سعودی جنگی طیاروں نے گذشتہ چھے جنوری کو صنعا کے کئی علاقوں پر کلسٹر بموں سے حملہ کیا تھا۔