یمن پر جارحیت میں سعودی حکومت کے جرائم
یمن میں سعودی حکومت کے مجرمانہ اقدامات کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف شہروں پر سعودی جارحیت کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب بچوں کے عالمی ادارے یونیسف نے سعودی حملوں کو یمنی بچوں کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔
مشرق وسطی کے غریب عرب اور اسلامی ملک یمن کو پچھلے دس ماہ سے سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی وحشیانہ جارحیت کا سامنا ہے اور امریکہ بھی سعودی حکومت کے اس گھناؤنے جرم کی حمایت کر رہا ہے۔ اس عرصے کے دوران آٹھ ہزار دو سو یمنی شہری شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعدا د میں بے گھر ہوئے ۔ شہید ہونے والے بے گناہ یمنی شہریوں میں ایک ہزار تین سو اڑسٹھ بچے، اور ایک ہزار ایک سو انسٹھ خواتین اور لڑکیاں شامل ہیں۔
سعودی حکومت کی وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں تین لاکھ تراسی ہزار نو سو پچپن خاندانوں کے بیس لاکھ سے زائد افراد یمن کے مختلف شہروں میں بے گھر ہوئے ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمن میں سعودی حکومت کے ہولناک جرائم کی خبریں مسلسل سامنے آرہی ہیں۔ معذوروں کی حمایت کرنے والی ایک تنطیم نے بتایا ہے کہ سعودی جارحیت کے نتیجے میں پانچ ہزار سے زائد عام شہری معذور بھی ہوئے ہیں جن میں سے اکثریت ایک ہاتھ ، پاؤں یا دونوں ہاتھ پیروں سے محروم ہوگئی ہے۔
عالمی تنظیموں کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی جارحیت کے نتیجے میں یمن میں معذور شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور اس وقت ملک میں قدرتی طور پر یا جنگ کے نتیجے میں اپاہج ہونے والے شہریوں کی تعداد تین ملین تک پہنچ گئی ہے جو اس ملک کی کل آبادی کے دس سے تیرہ فی صد کے برابر ہے۔
دوسری جانب یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے سعودی حکومت کے مجرمانہ اقدامات کی عالمی تحقیقات کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ محمد علی الحوثی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ، یمنی شہریوں اور رہائشی علاقوں پر جنگی حملوں کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ ، یورپی پارلیمنٹ اور غیر جانبدار عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ یمن میں سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے مجرمانہ اقدامات کی تحقیقات کے لیے، ایک غیر جانبدارعالمی کمیٹی قائم کی جائے ۔
یہاں اس بات کا ذکر بھی ضروری ہے کہ سعودی حکومت نے بھی یمن پر جارحیت کے دوران عام شہریوں کے مارے جانے کا اعتراف کرتے ہوئے اسے ناگزیر ظاہر کرنے کی کوشش کی ۔ اقوام متحدہ میں سعودی حکومت کے نمائندہ دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں یمن پر فوجی جارحیت کے دوران عام شہریوں کی ہلاکت کا اعترف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ افراد غیر عمدی طور پر نشانہ بنے ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ اقوام متحدہ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں ایسے ایک سو انیس حملوں کی رپورٹ جاری کی جن میں سعودی فوج نے جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے بھی رہائشی علاقوں پر سعودی حملوں کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یمن کے شہری علاقوں پر سعودی اتحاد کی جانب سے کلسٹر بموں کے استعمال کی بھی خبریں موصول ہوئی ہیں۔