بحران یمن کو سیاسی طریقے سے حل کرنے پر زور
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ نے کہا ہے کہ ملک کے بحران کو سیاسی مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔
انصار اللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مختلف یمنی گروہوں کے درمیان بات چیت کے سوا بحران کے حل کا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام بااثر طبقات کو سیاسی مذاکرات کے انعقاد کی کوشش کرنی چاہیے۔
انصاراللہ کے ترجمان نے جنوبی علاقوں میں جاری بدامنی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودیوں کی ایما پر داعش اور القاعدہ جیسے دہشت گردہ گروہ، ان علاقوں میں کارروائیاں انجام دے رہے ہیں اور انہوں نے لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر رکھا ہے۔
محمد عبدالسلام نے ملک کے مستعفی صدر منصورہادی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خود کو یمنی حکومت قرار دینے والا، جنوبی علاقوں میں امن کے قیام سے عاجز ہے۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ یمن پر سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی جارحیت کے بعد سے اس ملک کے جنوبی علاقوں خاص طور سے صوبہ شبوہ میں القاعدہ اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔
سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں نے منصورہادی کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے لیے یمن پر جنگ مسلط کررکھی ہے۔
چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے جاری سعودی جارحیت میں اب تک ہزاروں بے گناہ یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔
یمن پر جاری سعودی جارحیت کے نتیجے میں اس غریب عرب اور اسلامی ملک کی اسّی فی صد بنیادی تنصیبات تباہ ہوگئی ہیں۔