Mar ۱۴, ۲۰۱۶ ۱۶:۰۱ Asia/Tehran
  • ترکی: انقرہ میں کار بم دھماکہ، جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد سینتیس ہو گئی ہے

انقرہ میں ہونے والے کار بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد سینتیس ہو گئی ہے۔

ترکی کے وزیر صحت محمد موذن اوغلو نے کہا ہے انقرہ میں کار بم کے دھماکے میں سینتیس افراد ہلاک اور ایک سو پچّیس زخمی ہوئے ہیں جن میں سے انّیس کی حالت تشویشناک ہے۔

انقرہ کے مرکزی علاقے میں ایک بس اسٹاپ کے قریب یہ کار بم دھماکہ اتوار کی رات ہوا۔

اس دھماکے کے بعد ترکی کے وزیر اعظم احمد داؤد اوغلو کی زیر صدارت ترک کابینہ کا ہنگامی اجلاس تشکیل دیا گیا جس میں ترکی کے وزرائے داخلہ، قانون اور صحت نے شرکت کی۔

اس درمیان ترکی کے ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا ہے کہ دھماکہ کرنےوالی خاتون پی کے کے سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ تھی جو خود بھی اس دھماکے میں ماری گئی ہے- ترکی کے سیکورٹی ذرائع کا بھی کہنا ہے کہ دھماکہ کرنے والی طالبہ دو ہزار تیرہ میں پی کے کے میں شامل ہوئی تھی-

اس دھماکے کے بعد ترکی کے لڑاکا طیاروں نے ملک کے شمال مغربی علاقے میں پی کے کے کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے- ترک فضائیہ کے حملے کےدوران پی کے کے کے اٹھارہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

گذشتہ پانچ ماہ کے دوران انقرہ میں اس قسم کا یہ تیسرا بم دھماکہ ہوا ہے۔

اس کار بم دھماکے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ترکی کی مہم جاری رہے گی اور ترکی کی حکومت، دہشت گردوں کو جھکنے پر مجبور کر دے گی۔

دوسری جانب ترکی کی مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے انقرہ کار بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔ انقرہ میں ہونے والے اس کار بم دھماکے کی روس، برطانیہ اور نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے بھی مذمت کی ہے اور ترکی کی قوم سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

روس کے صدر اور وزیر اعظم نے انقرہ کار بم دھماکے کی مذمت اور دہشت گردی کے اس واقعے کا شکار ہونے والوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کی کوئی توجیہ پیش نہیں کی جا سکتی۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے بھی انقرہ کار بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو تنظیم ترکی کے ساتھ کھڑی ہے۔

برطانیہ کے وزیر اعظم نے بھی ٹوئٹر پر اس دھماکے کی مذمت اور حادثے کے شکار افراد کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا ہے کہ اس تباہ کن دہشت گردانہ حملے کی خبر سن کر وہ خوف زدہ ہو گئے۔

ٹیگس